انٹارکٹیکا کی تاریخ کا گرم ترین دن

امریکا اور کینیڈا میں گرمی کی شدید لہر سے اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

برفانی براعظم انٹارکٹیکا میں تاریخ کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ انٹارکٹیکا میں گزشتہ روز درجہ حرارت 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔امریکا اور کینیڈا میں گرمی کی شدید لہر سے سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے۔

انٹارکٹیکا کا نام سن کر سب سے پہلے ذہن میں برف کا خیال آتا ہے لیکن اب دنیا بھر کا موسم تبدیل ہورہا ہے۔ برفانی تودے تیزی سے پگھل رہے ہیں۔انٹارکٹیکا میں کل تاریخ کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے موسمیاتی ادارے ورلڈ مٹرولوجیکل آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایم او) کے مطابق انٹارکٹیکا میں گزشتہ روز درجہ حرارت 18.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹیری تالاس کا کہنا ہے کہ اس بلند ترین درجہ حرارت کی تصدیق بہت اہم ہے کیونکہ اس سے زمین کی آخری سرحدوں میں موسم اور آب و ہوا کی تصویر واضح کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹارکٹیکا دنیا کے سب سے تیزی سے گرم ہونے والے خطوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ انٹارکٹیکا میں برفانی تہہ پگھلنے کی شرح میں بھی 6 گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

موسم سرما میں پہلی بار دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرلی گئی

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 9 فروری 2020 کو پہلی مرتبہ  انٹارکٹیکا میں درجہ حرارت 20.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

دنیا بھر میں موسم کی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ پچھلے دنوں کینیڈا میں ریکارڈ توڑ گرمی کی لہر نے ساڑھے چار سو سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں درجہ حرارت 46.1 سینٹی گریڈ تک جاپہنچا۔

امریکا میں بھی شدید گرمی کی وجہ سے اموات کی تعداد 100 تک پہنچ گئی۔ مختلف ریاستوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر