بارشوں سے تھر کے باسیوں کے چہرے کھل اٹھے

بارشیں نہ ہونے کی صورت میں قحط سالی تھر کے باسیوں کا مقدر بن جاتی ہے۔

مون سون کی بارشیں تھر کے باسیوں کے لیے کسی رحمت سے کم نہیں ہیں۔ حالیہ برسات کے بعد تھر کے مقامی افراد میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے اپنی بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے لیے ہل چلانا شروع کردیا ہے۔

تھر کے لوگوں کا ذریعہ معاش پالتو جانور اور زرعی زمینیں ہیں لیکن وہاں تک دریائے سندھ کا پانی نہ پہنچنے اور حکومتی وسائل نہ ہونے کے باعث مکین سال بھر بارشوں کا انتظار کرتے ہیں۔ بارشوں کی آمد کے ساتھ ہی ان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھتے ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ بنجر زمینوں کو آباد کرنا شروع کردیتے ہیں۔

صحرائے تھر میں بارشیں برسنے کے بعد مقامی افراد زرعی زمینوں پر ہل چلا کر گوار، باجرہ اور دیگر فصلیں اگاتے ہیں جس سے ان کا سال بھر کا راشن جمع ہوتا ہے۔ بارشیں نہ ہونے کی صورت میں قحط سالی تھر کے باسیوں کا مقدر بنتی ہے اور ان کی نظریں حکومتی امداد کی منتظر ہوجاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

تھر میں ایک مرتبہ پھر رانی کھیت کی بیماری سر اٹھانے لگی

تھر کے باسیوں کا کہنا ہے کہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے اونٹ اور گدھوں کے ساتھ زمینوں پر ہل چلا کر کاشت کاری کرتے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق قحط سالی کے باعث جانوروں کا چارہ بھی ختم ہوجاتا ہے لیکن اب بارشوں کے بعد جانور بھی خوش ہیں اور ان کی نسل بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ جس سال تھر میں بارشیں نہیں ہوتیں اس سال بڑی تعداد میں لوگ مختلف علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ قحط سالی کے دوران بچوں کی اموات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

متعلقہ تحاریر