انسٹاگرام فیچر سے نوعمر لڑکیاں احساس کمتری میں مبتلا

سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے والے افراد دوسروں کے ساتھ موازنہ کرتے رہتے ہیں۔

انسٹاگرام کے سابق ملازمین نے ایپلی کیشن کے ایک فیچر کے متعلق بحث چھیڑ دی ہے جو کہ نوعمر لڑکیوں کو احساس کمتری میں مبتلا کرتا ہے۔

منگل کو شائع ہونے والی وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق فیس بک ، جو کہ انسٹاگرام کا مالک ہے ، کئی سالوں سے جانتا ہے کہ انسٹاگرام کے اس فیچر سے بہت سے نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

جرنل کی طرف سے انسٹاگرام کی ایک مارچ 2020 کی ادارتی پریزنٹیشن دیکھنے کے بعد بتایا گیا کہ 32 فیصد لڑکیاں اپنے جسمانی خدوخال سے متعلق احساس کمتری کا شکار تھیں جسے انسٹاگرام نے مزید تقویت دی۔

 جریدے نے پریزینٹیشن سے حاصل کردہ معلومات میں یہ بھی پایا کہ 13 فیصد برطانوی اور 6 فیصد امریکی بچوں نے اپنے ذہن میں ابھرنے والے خودکشی کے خیالات کا ذمہ دار انسٹاگرام کو ٹھہرایا۔

یہ بھی پڑھیے

انسٹاگرام  پر حقیقی زندگی  کا  عکس دکھائی  نہیں دیتا، عائشہ عمر

ریسرچرز کے مطابق انسٹاگرام جیسے پلیٹ فارمز صارفین میں ڈیپریشن بڑھا رہے ہیں کیونکہ وہ اپنا موازنہ خود سے بہتر لوگوں کے ساتھ کرتے رہتے ہیں۔  ایک ریسرچر فردولی کا کہنا ہے کہ "لوگ ہمیشہ دوسروں کے سامنے اپنا بہترین ورژن پیش کرنا چاہتے ہیں جو کہ بعض دفعہ غیرحقیقی ہوتا ہے”۔

 انسٹاگرام نے منگل کو ایک بلاگ پوسٹ میں کہا کہ ہم نے اپنی ریسرچ کے ذریعے یہ سمجھنے کی کوشش کی ہے کہ کس قسم کا مواد لوگوں کو منفی سماجی موازنہ کرنے کی طرف راغب کرتا ہے۔ ہم اس ریسرچ سے انسٹاگرام کلچر کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ لوگوں کا رجحان منفی مواد کے بجائے مثبت چیزوں کی طرف جائے۔

متعلقہ تحاریر