اسٹیٹ بینک کی طرف سے درآمدی بل پر قابو پانے کے لیے دو اقدامات

1000 سی سی سے زیادہ انجن والی گاڑیوں، ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کی فراہمی کے لیے اسٹیٹ بینک شرائط کو سخت کرے گا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے درآمدی بل پر قابو پانے کی کوششیں، گاڑیوں اور قرضوں پر شرائط سخت کی جائیں گی، ڈالر کے آزادانہ استعمال کو بھی روکا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک نے صارفین کی فنانسنگ میں شرح نمو کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام سے درآمدات کو کم کرنے میں مدد ملے گی جس کے ذریعے ادائیگیوں میں توازن کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک مقامی سطح پر تیار کردہ 1000 سی سی سے زیادہ انجن والی گاڑیوں اور دیگر فنانس سہولتوں جیسا کہ ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کی فراہمی کے لیے شرائط کو سخت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان میں گاڑیاں سستی ہونے والی ہیں؟

نئی پالیسی کے مطابق جو تبدیلیاں کی جائیں گی ان میں آٹو فنانسنگ کی مدت 7 سال سے کم کرکے 5 سال کردی گئی ہے۔

صارف کے لیے قرضے کی ادائیگی کی مدت کو 5 سال سے کم کرکے 4 سال کردیا گیا ہے جبکہ قرض خواہ پر قرضے کے بوجھ کا تناسب 50 فیصد سے 40 فیصد ہوگیا ہے۔

ایک ہی صارف کو آٹو فنانسنگ کی مد میں 30 لاکھ سے زیادہ رقم نہیں دی جائے گی، آٹو فنانسنگ پر کم سے کم ادائیگی (ڈاؤن پیمنٹ) کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کردی گئی ہے۔

یہ نئے قوانین مقامی طور پر تیار کردہ یا اسمبل شدہ ایک ہزار سی سی انجن کی گنجائش والی گاڑیوں پر لاگو نہیں ہوں گے۔

مزید برآں اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی آزاد نقل و حرکت کو روکنے کے لیے ایک اور اقدام کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مروجہ قانون میں تبدیلیاں کرتے ہوئے بینکوں سے 5 لاکھ ڈالر مالیت کی درآمدات کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اس سے پہلے بینکوں کو ایک ملین ڈالر کی درآمدات پر معلومات جمع کرانا ہوتی تھیں۔

بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پانچ دن تک آنے والی درآمدات سے متعلق معلومات ایک ساتھ فراہم کریں۔ اس سے پہلے بینکوں کو دو دن کی تفصیلات جمع کرانا ہوتی تھیں۔

متعلقہ تحاریر