پینڈوراپیپرز: لوٹی گئی دولت پاکستان کا آدھا قرض اتارسکتی ہے

خفیہ دستاویزات میں 90 ممالک کے 330 سے ​​زیادہ سیاستدان ہیں جو اپنی دولت چھپانے کے لیے خفیہ آف شور کمپنیوں کا استعمال کرتے ہیں

انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلٹس (آئی سی آئی جے) کے تحت پاکستان سمیت دنیا بھر کے نامور شخصیات کے مالی امور کی تحقیقات کے حوالے سے جاری کردہ خفیہ معلومات پنڈورا پیپرز کو جاری کردیا گیا ہے جس میں 64 لاکھ دستاویزات، تقریبا 30 لاکھ تصاویر، 10 لاکھ سے زیادہ ای میلز اور تقریباً ڈیڑھ لاکھ سپریڈشیٹ شامل ہیں۔

جاری کردہ خفیہ معلومات کے مطابق دنیا کے کچھ طاقتور ترین لوگ جن میں 90 ممالک کے 330 سے ​​زیادہ سیاستدان بھی شامل ہیں، اپنی دولت چھپانے کے لیے خفیہ آف شور کمپنیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پینڈورا پیپرز نے میڈیا مالکان کو بے نقاب کردیا

جاری کردہ خفیہ  دستاویزات میں ایسی آف شور کمپنیوں اور ٹرسٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے  جن کی مجموعی مالیت سات کھرب  ڈالر سے بھی زائد ہےان میں  مبینہ طور پرپاکستان کی سیاسی اور عسکری اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے مختلف افراد  کی بھی نشاندہی کی گئی ہے  جنہوں نے مبینہ طور ٹیکس چوری اور بدعنوانی سے حاصل کی گئی غیر قانونی دولت کو مالی اعتبار سے محفوظ مقامات پر منی لانڈرنگ کے ذریعے چھپایاہے ۔

کسی بھی معاشرے کی ناہمواری میں بدعنوانی سب سے کلیدی کردار ادا کرتی ہے ملکوں کی غربت کی بڑی وجہ مالی بے ضابطگیاں اور بدعنوانیاں ہیں جس سے وہ پیسہ جو عوام کی بہتری کے لئے صرف ہونے ہوں وہ چوری کرلیا جاتا ہے۔

گذشتہ روز منظر عام پر آنے والے تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی اسکینڈل    کے حوالے سے ٹوئٹر پیغام   میں  وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اشرافیہ نے ٹیکس چوری، کرپشن سے ناجائز دولت بنائی، پنڈورا پیپرز میں جو بھی قصور وار پایا گیا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، حکومت پنڈورا پیپرز میں شامل تمام پاکستانیوں کی تحقیقات کرے گی۔

پنڈورا پیپرز کی جانب سے جاری کردہ خفیہ مالی بے ضابطگیوں کے حوالے سے ملکی  سیاسی منظر نامے میں ہلچل  مچی ہوئی ہے   پاکستان جو پہلے ہی سیاسی عدم استحکام کا شکار تھا اور اب پنڈورا پیپرز  نے صورتحال کو مزید سنگین کردیا ہے ۔ملکی معاشی  صورتحال پریشان کن ہے  ملک اندرونی اور بیرونی  قرضوں کے بدترین بوجھ تلے دبا چلا جارہا ہے ، پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے دو سالوں میں 11.35 ٹریلین یعنی گیارہ ہزار ارب سے زیادہ کا اضافے کے ساتھ وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ 12432 ارب روپے پر  پہنچ گیا۔

ماہرین  کا کہنا ہے کہ آف شور کمپنیاں بنانا اور ان کے ذریعے ٹیکس بچانا قانون کے دائرے میں تو ہے لیکن قانون کی روح کے مطابق نہیں، کئی لوگوں کے پاس ایسی جگہوں پر اپنی دولت رکھنے کی جائز وجوہات بھی ہوتی ہیں جن میں غیر مستحکم سیاسی حالات اور مجرمانہ حملوں سے اپنے آپ کو بچاناجبکہ  خفیہ کمپنیوں میں پیسہ رکھنا اور اسے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنا غیر قانونی دولت چھپانے کا بھی بہترین طریقہ بھی ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ سیاسی ،عسکری اشرفیہ کے مبینہ غیر قانونی اثاثے کو اگر وزیراعظم عمران خان ملک میں واپس لانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو پاکستان کا آدھے سے زیادہ قرض اتارا جاسکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر