وقار ذکا نے کرپٹو کرنسی میں لین دین کرنے والوں کو خبردار کردیا

سندھ ہائی کورٹ نے کرپٹو کرنسی پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے سے جواب طلب کیا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی سے متعلق شعور بیدار کرنے والے معروف ٹی وی میزبان وقار ذکا نے ایک مرتبہ پھر "بائیننس” کرنسی استعمال کرنے والوں کو خبردار کیا ہے۔ واضح رہے کہ "بائیننس” دنیا کی سب سے بڑی ایکسچینج ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے وقار ذکا نے لکھا ہے ” آپ مجھ پر یقین نہیں کریں گے؟ مگر پاکستان میں اگلے چار روز میں "بائیننس” کرپٹو کرنسی پر پابندی لگنے والی ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

خیبر پختونخوا میں گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس ایک روپیہ مقرر

شرح سود میں اضافے پر صنعتی اور تاجر برادری چراغ پا

انہوں نے ٹوئٹر پر مزید لکھا ہے کہ "آپ لوگ کال کریں اس نمبر پر  99213271-021 اور سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور "بائیننس” سے پوچھیں۔ تمام پاکستانی یوزر حکام سے بھی پوچھیں اور رقم کی ترسیل کو بھی چیک کریں۔”

حارث سہیل نامی ٹوئٹر ہینڈرلر نے وقار ذکا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "او کے ای ایکس بھی سیکورٹی ایکسچینج کمیشن میں لسٹڈ نہیں ہے۔ ایک سوال یہ ہےکہ ہم "LitiCapital” پر اعتماد کیسے کرسکتے ہیں، کہ وہ ہمارے لیے لڑیں گے اور ہماری رقم بھی ادا کردیں گے۔”

حارث سہیل نے مزید کہا ہے کہ "بھائی میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ ان پر پابندی لگنے سے پہلے کوئی ایسی تبدیلی لائیں کہ وہ رقم یہاں منتقل ہو جائے۔”

حارث کو جواب دیتے ہوئے وقار ذکا نے لکھا ہے کہ "تمام ایکسچینجز ایک جیسی ہیں، میں نے کہا کہ تمام ایکسچینجز ایک جیسی ہیں لہذا آپ فنڈز کو والٹ میں رکھیں۔”

سعد خان نامی ٹوئٹر صارف نے پوچھا ہے کہ "جو فنڈز "بائیننس” میں موجود ہیں ان کو کہاں شفٹ کریں۔”

جواب میں وقار ذکا نے لکھا ہے "اپنے پرس (والٹ) میں۔”

(والٹ) پرس سے کیا مراد ہے؟

جن صارفین کے پاس کرپٹو کرنسی کی شکل کے کوئی بھی کوائنز ہیں، اور ان کی جو رقم یو ایس ڈالر میں بنتی ہے اس رقم کو یو ایس ڈی ٹی میں منتقل کرلیں ۔ اس طرح وہ رقم ان کے پرس یعنی والٹ میں آجائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر پابندی سے متعلق درخواستوں کی سماعت 5 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی تھی ۔ دو رکنی بینچ نے اسٹیٹ بینک، سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، سیکرٹری فنانس اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سے 19 اکتوبر کو جواب طلب کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر