پشاور پولیس کی کارروائی، 3آئس فیکٹریاں سیل، کروڑوں روپے کی منشیات برآمد

ایس ایس پی رورل کے مطابق کارروائی خاتون سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے 9 لاکھ 13 ہزار برآمد ہوئے ہیں۔

پشاور پولیس نے تاریخ کی سب سے بڑی کارروائی کرتے ہوئے تھانہ خزانہ کی حدود میں قائم تین آئس فیکٹریوں کو سیل کرکے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کرلی ہیں۔

ایس پی رورل سجاد حسین کا میڈیا کوتفصیلات بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران فیکٹریوں سے کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد کی گئی ہیں جبکہ ایک خاتون سمیت 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایس پی رورل سجاد حسین کا کہنا تھا کہ آئس فیکٹریاں رہائشی مکانات میں قائم کی گئیں تھیں۔ فیکٹریوں میں آئس اور نشہ آور گولیاں تیار کی جاتی تھیں۔ تیاری کے بعد منشیات ملک بھر سمیت باہر ممالک کو بھی سمگل کی جاتی تھیں.

یہ بھی پڑھیے

پنجاب میں قتل ہونے والے خواجہ سراؤں کی تفصیلات نیوز 360 پر

اعلیٰ افسران کو بلیک میل کرنے والی خوبرو خاتون گرفتار، درجنوں نازیبا ویڈیوز برآمد

انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں میں مسماۃ (ر)، شاہد گل، عمیس اور وقاص شامل ہیں، چاروں ملزمان کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے۔ ملزمان نے مذموم مقاصد کی تکمیل کی خاطر تھانہ خزانہ کی حدود مقصود آباد میں کرائے پر مکان حاصل کئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیکٹریوں سے پانچ کلو گرام سے زائد آئس برآمد ہوئی ہے جبکہ ایک لاکھ 46 ہزار سے زائد نشہ آور گولیاں برآمد کی گئی ہیں۔ برآمد ہونے والا خام مال بھی منشیات تیاری کے آخری مراحل میں تھی۔

سجاد حسین کا مزید کہنا تھا کہ لاکھوں روپے مالیت کی ہیروئن اور بھاری مشینری بھی پولیس نے تحویل میں لے لی ہیں۔ ملزمان کے قبضے سے برآمدہونے والی رقم کی مالیت 9 لاکھ 13 ہزار روپے ہے۔ منشیات سپلائی میں استعمال ہونے والی دو قیمتی گاڑیاں اور تین موٹر سائیکل بھی برآمد ہوئی ہیں۔

ایس پی رورل سجاد حسین کا کہنا تھا کہ فیکٹریوں سے غیرقانونی اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے جس میں کلاشنکوف اور رائفل شامل ہے۔ دوران تفتیش ملزمان نے اپنے پورے نیٹ ورک کی نشاندہی کر دی ہے۔

ان کا بتانا تھا کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے ڈی ایس پی گران اللہ کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔  تھانہ خزانہ میں مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالک مکانات کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ ملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران اہم انکشافات کئے ہیں۔ تفتیشی ٹیم کو انٹرنیشل سطح کے لنکس بھی ملے ہیں۔

متعلقہ تحاریر