قیامت خیز مہنگائی، شوکت ترین سب اچھا کا راگ الاپنے لگے

مشیر خزانہ کا کہنا ہے ملک زراعت اور آئی سی سیکٹر میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔

کراچی: وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس کا احساس شاید نہ ہو لیکن معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے، یہ اتنی تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ ہمیں اسے اس سال 5.5 فیصد تک محدود کرنا پڑے گا، اقتصادی ترقی کی بلند شرح سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے تاہم لوگوں کو اس کا اندازہ نہیں ہے۔ شوکت ترین کا کہنا ہے معیشت کی بڑھتی ہوئی شرح کو 5.5 فیصد تک محدود کرنا پڑے گا تاکہ شرح بڑھنے سے ملک کو نقصان نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے

ریلوے اور جی پی اوز کے درمیان ریزرویشن سینٹر قائم کرنے کا معاہدہ طے

وفاقی حکومت نے ریلیف پیکج کے اگلے روز ہی پیٹرول بم گرا دیا

گزشتہ روز سی ایف اے پاکستان سوسائٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت نے کووڈ 19 کے دوران بہترین حکمت عملی سے معیشت کو سہارا دیا۔ مالی سال 2021-22 کے دوران جی ڈی پی شرح 3.9 فیصد رہی جو اس کی صورتحال میں بہترین تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت روزگار کے مواقع پیدا کررہی ہے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت جی ڈی پی کی شرح نمو 5 سے 6 فیصد ہے۔ جی ڈی پی کے مناسبت سے 9 فیصد تک ٹیکس وصولی کی شرح ملکی معیشست کے لیے کافی نہیں ہے۔

خوراک کے وسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کا بحران ہے گذشتہ سال 10 ارب ڈالر سے زائد کی اشیائے خورونوش درآمد کی گئیں۔

توانائی کے حوالےسےگفتگو کرتے ہوئے مشیز خزانہ کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک توانائی کےشدید بحران سےگزر رہا ہے۔ رواں سال حکومت اب سبسڈی کی مد میں 770 ارب دے چکی ہے۔

زراعت کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ زرعی شعبہ اچھی کارکردگی دکھا رہا ہے۔ رواں سال کپاس کی پیداوار 9.5 ملین گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کا امکان ہے۔

مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ٹی سیکٹر کو ہر ممکن مراعات دے رہی ہے۔ اگر آئی ٹی سیکٹر میں ترقی کی شرح قائم رہی تو اگلے پانچ سالوں میں آئی ٹی کی برآمدات 15 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کی تقریباً تمام شرائط پوری کر چکے ہیں۔ ہمارے پاس آئی ایم ایف کی طرف سے مقرر کردہ محصولات کی وصولی کے ہدف کو بڑھانے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے معیشت سست نہیں ہوگی۔

مشیر خزانہ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ پاور سیکٹر میں کئی خامیاں ہیں۔ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے پاور سیکٹر میں اصلاحات اور تنظیم نو کی ضرورت ہے۔ پیٹرول پر حکومت اب تک 450 ارب کی سبسڈی دے چکی ہے۔ اگر حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی نہ دے تو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 180 روپے کے لگ بھگ ہو جائے گی۔

متعلقہ تحاریر