پاکستانی ہیکرز نے افغانستان کی حکومتی شخصیات کو نشانہ بنایا، فیس بک
سیکیورٹی انڈسٹری میں سائیڈ کاپی کے نام سے گروپ نے ویب سائٹس کے ذریعے ایسے لنکس شیئر کیے جس سے صارفین کے موبائل فونز کی نگرانی ہوسکتی تھی۔
پاکستانی ہیکرز نے فیس بک استعمال کرتے ہوئے افغانستان کی پچھلی حکومت میں شامل افراد کو نشانہ بنایا، یہ بات فیس بک کے عہدیداران نے بین الاقوامی خبر ایجنسی رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
فیس بک کے مطابق، سیکیورٹی انڈسٹری میں سائیڈ کاپی کے نام سے گروپ نے ویب سائٹس کے ذریعے ایسے لنکس شیئر کیے جس سے صارفین کے موبائل فونز کی نگرانی ہوسکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
ڈیٹا ہیکنگ کے بعد ایف بی آر کی ویب سائٹ پھر بند ہو گئی
موبائل فون ہیکنگ پر بھارتی صحافیوں کے دلچسپ تبصرے
ان افراد میں کابل کے حکومت، فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے منسلک افراد شامل تھے، فیس بک نے کہا کہ اگست میں سائیڈ کاپی کو اپنی ویب سائٹ سے خارج کردیا ہے۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ یہ گروپ نوجوان خواتین کے ذریعے رومانوی جال بُن کر اپنے اہداف سے اعتماد قائم کرتا اور ان کو جعلی لنکس پر کلک کرنے اور وائرس زدہ ایپلیکیشنز ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے کہتا تھا۔
مذکورہ گروپ نے جائز ویب سائٹس کے ذریعے بھی لوگوں کو گمراہ کیا تاکہ وہ اپنے فیس بک کی تفصیلات بتادیں۔
بڑے آن لائن پلیٹ فارمز اور ای میل سروسز بشمول فیس بک، ٹوئٹر، گوگل اور لنکڈ ان نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کے برسراقتدار میں آنے کے بعد افغان صارفین کے اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہیکنگ مہم کو پہلے نہیں ظاہر کیا تھا جس میں رواں سال اپریل سے اگست کے درمیان میں شدت آئی، معاملے کو منظر عام پر اس لیے نہیں لایا گیا کیونکہ افغانستان میں موجود فیس بک ملازمین کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہوجاتے اور کمپنی کو اس متعلق مزید تفتیش کرنے کی ضرورت تھی۔