ماہرین قانون اور جید صحافیوں نے کلبھوشن سے متعلق قانون کو درست قرار دیدیا
سینیٹر مصطفیٰ نواز اور فواد چوہدری میں ٹوئٹر پر نوک جھونک، ریما عمر ،منیب فاروق، مبشر زیدی اور ضرار کھوڑو حکومت کے حق میں بول پڑے
ماہرین قانون اور جید صحافیوں نے کلبھوشن سے متعلق قانون کو درست قرار دے دیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن سے متعلق قانون سازی کے بعد حکومت کو سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا ہے۔ ایوان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی وزرا اور اپوزیشن رہنماآمنے سامنے آگئے۔
یہ بھی پڑھیے
بھارتی حکومت نے اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کو تنہا چھوڑ دیا
پاکستان کے جاسوسی غبارے بھارت پہنچ گئے
پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھو کھر نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپنے طویل ٹوئٹر تھریڈ میں لکھا کہ ایبسولوٹلی ناٹ کہنے والے وزیراعظم نے آج کلبھوشن کو این آر آو دے دیا اور ملک کی معاشی خودمختاری مکمل طور پر اغیار کے قدموں میں رکھ دی۔
ایبسولوٹلی ناٹ کہنے والے وزیراعظم نے آج کلبھوشن کو NRO اور ملک کی معاشی خودمختاری مکمل طور پر اغیار کے قدموں میں رکھ دی
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) November 17, 2021
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ آپ پارلیمان کے چند پڑھے لکھے لوگوں سے ہیں اور اوپر سے وکیل، عالمی قوانین پر آپ کی دسترس سے بھی انکار نہیں ، ایسی باتیں وہ کرتے ہیں جن کو تنقید کا ہنر نہ آتا ہو ۔آپ جیسے لوگ بھی تُک بازی پر آ جائیں گے تو عقل کی تنقید کون کرے گا؟
آپ پارلیمان کے چند پڑھے لکھے لوگوں سے ہیں اور اوپر سے وکیل انٹرنیشنل لاء پر آپ کی دسترس سے بھی انکار نہیں ایسی باتیں وہ کرتے ہیں جن کو تنقید کا ہنر نہ آتا ہو آپ جیسے لوگ بھی تک بازی پر آ جائیں گے تو عقل کی تنقید کون کرے گا؟ https://t.co/dC31XoaDkK
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 18, 2021
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے جواب میں لکھا کہ درست کہا آپ نے ، تنقید کی بنیاد دلیل اور منطق ہی کو ہونا چاہئے ۔ اس قانون کو سینیٹ میں رد کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جو اپیل کاحق ہم کلبھوشن کو دینے جا رہے ہیں وہ ملٹری کورٹ سے سزایافتہ پاکستانی شہریوں کو حاصل نہیں۔ یعنی کہ یہ قانون فرد واحد کیلیے مخصوص اور ہمارے آئین سے متصادم ہے۔
درست کہا آپ نے ، تنقید کی بنیاد دلیل اور منطق ہی کو ہونا چاہئے ۔ اس قانون کو سینیٹ میں رد کرنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ جو اپیل کاحق ہم کلبھوشن کو دینے جا رہے ہیں وہ ملٹری کورٹ سے سزایافتہ پاکستانی شہریوں کو حاصل نہیں۔ یعنی کہ یہ قانون پرسن سپیسیفک اور ہمارے آئین سے متاصادم ہے https://t.co/LasDIC7zyP
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) November 18, 2021
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے مزید لکھا کہ دوسرا اہم نکتہ اس ضمن میں یہ ہے کہ کئی ممالک آئی سی آئی جی کے فیصلوں کو خاطر میں نہیں لائے۔ ان ممالک کی فہرست میں امریکا، میکسیکو، ہنڈورس ، ہنگری، سلوویکیا، لیبیا، نائیجیریا، کونگو وغیرہ شامل ہیں۔ کوئی ایسی آفت نہ گر پڑتی اگر اس فیصلے کے بارے میں ہم سست روی کا شکار ہو جاتے۔
دوسرا اہم نکتہ اس ضمن میں یہ ہے کہ کئی ممالک آئی سی آئی جی کے فیصلوں کو خاطر میں نہیں لائے۔ ان ممالک کی فہرست میں امریکہ، میکسیکو، ہنڈورس ، ہنگری، سلوویکیا، لیبیا، نایجیریا، کونگو وغیرہ شامل ہیں۔ کوئی ایسی آفت نہ گر پڑتی اگر اس فیصلے بارے ہم سست روی کا شکار ہو جاتے۔
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) November 18, 2021
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے فواد چوہدری کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ عقلی دلائل اور ایک دوسرے کے موقف کو اس پر جانچنا تو وہاں ہوتا ہے جہاں برداشت اور بردباری ہو۔ آپ تو پھر کئی باتیں خندہ پیشانی سے سہ جاتے ہیں مگر اس بات سے آپ بھی بخوبی واقف ہیں کہ آپ کی جماعت میں اس مادہ کی خاصی کمی ہے۔
پھر فواد بھائی ، عقلی دلائل اور ایک دوسرے کے موقف کو اس پر جانچنا تو وہاں ہوتا ہے جہاں برداشت اور بردباری ہو۔ آپ تو پھر کئی باتیں خندہ پیشانی سے سہ جاتے ہیں مگر اس بات سے آپ بھی بخوبی واقف ہیں کہ آپ کی جماعت میں اس مادہ کی خاصی کمی ہے۔
— Mustafa Nawaz Khokhar (@Mustafa_PPP) November 18, 2021
جیو نیوز کے سینئر اینکر پرسن منیب فاروق نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ حکومت کے طریقہ کار پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ لیکن کلبوشن جیسے انڈین دہشت گرد کو کوئ بھی پاکستانی حکومت این آر او کیوں دے گی؟ گزارش ہے کہ اس سلسلے میں سیاسی جملہ بازی نہ کریں۔ پاکستان دنیا سے الگ نہیں، یہ ایک عالمی ذمے داری پوری کرنے کا معاملہ ہے۔
حکومت کے طریقہ کار پر تنقید کی جا سکتی ہے۔ لیکن کلبوشن جیسے انڈین دہشتگرد کو کوئ بھی پاکستانی حکومت NRO کیوں دے گی۔ گزارش ہے کہ اس سلسلے میں سیاسی جملہ بازی نہ کریں۔ پاکستان دنیا سے الگ نہیں۔ یہ ایک انٹرنیشنل آبلیگیشن پوری کرنے کا معاملہ ہے۔
— Muneeb Farooq (@muneebfaruqpak) November 18, 2021
سینئر ماہر قانون اور تجزیہ کار ریما عمر نے کلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ پوائنٹ اسکورنگ کا یہ گھن چکر ختم ہونا چاہیے۔ یہ منصفانہ ٹرائل کے حق جیسے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور ایسا ماحول پیدا کرتا ہے جہاں پاکستان کی بنیادی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل بھی غداری قرار دی جاتی ہے۔
On the alleged “NRO” to #Jadhav:
“This viscous cycle of point-scoring must end. It comes at the cost of principles such as right to a fair trial and creates an environment where even fulfilment of PK’s basic international obligations appears as treason”https://t.co/ArSEbaoKUj
— Reema Omer (@reema_omer) November 17, 2021
دوسری جانب سینئر صحافی اور اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے بھی کلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ سینئر صحافی حامد میر نے بھی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر بھارتی اخبار کا اداریہ ٹوئٹ کیا۔
مبارک ہو ! صفحہ جُڑ گیا ۔۔۔ اگلا الیکشن میشینیں کرائیں گی ۔۔۔ووٹر اورسیز ہوں گے اور بھگتیں گے پاکستان کے عوام؟؟؟کل بھوشن یادیو کے حق کا مقدمہ لڑنے والی حکومت عوام کو کیا دے گی ؟
— Asma Shirazi (@asmashirazi) November 17, 2021
China, a member of the UN Security Council, can veto the Jadhav case order in favour of Pakistan.Second, the Security Council can always refuse to intervene and then there is no way to enforce the ICJ judgement. ..This is what an Indian newspaper wrote …
https://t.co/ulPVkWKVQa— Hamid Mir (@HamidMirPAK) November 18, 2021
تاہم ڈان نیوز کے پروگرام ذرا ہٹ کے میں کلبھوشن سے متعلق قانون سازی پر تبصرہ کرتے میزبانوں نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پراپوزیشن کی پوائنٹ اسکورنگ تو بنتی ہے کہ انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ کلبھوشن کا نام نہیں لیتے مگر اینکرپرسنز اور صحافیوں کی اس حوالے سے حکومت پر تنقید غلط ہے۔
ایک بار پھر حکومت کامیاب اور اپوزیشن ناکام#Parliament@ZarrarKhuhro @WusatUllahKhan @Dawn_News @Xadeejournalist
To watch the full episode click the link belowhttps://t.co/NIvFjyAaot pic.twitter.com/k1G6tPEZJr
— ZaraHatKay (@ZaraHatKay_Dawn) November 17, 2021