بیان حلفی جمع ہوا یا نہیں، رانا شمیم اور انصار عباسی کی متضاد آرا
عدالت میں پیشی پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان نے کہا کہ بیان حلفی بغیر تصدیق کے شائع کیا گیا، انصار عباسی نے کہا تصدیق کی تھی۔
آج جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی سے متعلق بات ہوئی۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے دی نیوز کے انویسٹی گیشن ایڈیٹر انصار عباسی سے گفتگو کی جس میں عباسی کا کہنا تھا کہ رانا شمیم نے مجھے لندن میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کے متن کی تصدیق کی تھی جس کے بعد اسے شائع کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
طالبان حکومت نے خواتین کے ٹی وی پروگرامز پر پابندی عائد کردی
پاکستان اور طالبان مذہبی آزادی کے خلاف ہیں، امریکا
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ میں خود حیران ہوں کہ رانا شمیم عدالت میں کیوں ہچکچا گئے، انہوں نے کہا کہ لندن میں ہمارے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ نے مذکورہ نوٹری پبلک جا کر تصدیق کی تھی کہ رانا شمیم نے بیان حلفی جمع کروایا ہے۔
انصار عباسی کا موقف تھا کہ مجھے اس خبر میں اس لیے دلچسپی ہے کیوں کہ اسے موضوع بحث بنایا جا رہا ہے اور یہی صحافی کی جیت ہے، عدالت کو مطمئن کروں گا، کوئی جرم کیا ہے تو سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم پیش ہوئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ان کو 5 روز کی مہلت دیتے ہوئے اصل حلف نامہ جمع کروانے کی ہدایت دی۔
عدالت نے جسٹس (ر) رانا شمیم سے استفسار کیا کہ آپ نے تین سال پرانے واقعے کا بیان حلفی دیا، اخبار نے اسے عوام تک پہنچا دیا۔
رانا شمیم کا کہنا تھا کہ بیان حلفی شائع ہونے کے بعد مجھ سے رابطہ کیا گیا، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیسے لیک ہوا، میں نے اخبار کو نہیں دیا۔
اب دیکھنا ہوگا کہ کیا سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم نے لندن کی کسی نوٹری پبلک کو ثاقب نثار سے متعلق کوئی بیان حلفی جمع بھی کروایا تھا یا یہ بقول وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری مسلم لیگ (ن) کی کوئی سازش ہے۔