اسموگ قابو نہ ہوا تو لاہور میں لاک ڈاؤن لگے گا، جوڈیشل کمیشن

اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو سانس لینے میں دشوار، جوڈیشل کمیشن نے لاک ڈاؤن لگانے کی تجویز دے دی۔

ماحولیات پر قائم جوڈیشل کمیشن نے کہا ہے کہ گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں پنجاب کے دارالحکومت میں 40 فیصد سے زائد فضائی آلودگی کا ذمہ دار ہے۔

پچھلے دو ہفتوں کے دوران، لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں مستقل شمار کیا گیا ہے، ہوا کے معیار کو جانچنے والی انڈیکس میں لاہور کی فضا کو نہایت مضر صحت اور خطرناک ترین قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

تل ابیب مہنگا، دمشق سستا ترین شہر

نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں’کلائمیٹ ٹیکس‘ متعارف کرا دیا گیا

لاہور میں مستقل دھند کا باعث بننے والی اسموگ کی وجہ سے شہریوں کو سانس تک لینے میں دشواری کا سامنا ہے، خاص طور پر بچوں اور بوڑھوں کو بہت مشکلات ہیں۔

اس صورتحال نے حکومت کو مجبور کیا کہ اسموگ کو قدرتی آفت قرار دے کر تین دن کی چھٹی کا اعلان کیا جائے تاکہ گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں بند ہوسکے۔

بدھ کے روز لاہور ہائیکورٹ نے معاملات کو مزید آگے بڑھایا اور حکام کو خبردار کیا کہ اگر صورتحال قابو میں نہ لائی جاسکی تو ایک ہفتے کے ماحولیاتی ایمرجنسی لاک ڈاؤن کے لیے تیار رہیں۔

اسموگ کو قابو کرنے کے لیے تجاویز تیار کرنے والے جوڈیشل کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے نیوز ویک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے صنعتی دھوئیں اور فصلوں کی باقیات کو جلانے سے روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ دھواں اڑاتی گاڑیوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے، ہمارے پاس مزید آپشنز ختم ہوگئے ہیں، اب صرف یہ رہ گیا ہے کہ خطرناک دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ضبط کرلیا جائے۔

آخری حربے کے طور پر علی اکبر قریشی نے کہا کہ کمیشن عدالت کو تجویز دے گا کہ لاہور میں ایک ہفتے کے لیے تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند کردئیے جائیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طرح شہر کے اسموگ بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کو جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق پورے پنجاب میں 6227 اینٹوں کے بھٹوں کا معائنہ کیا گیا جس میں سے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونے والے 336 بھٹوں کو بند کردیا گیا ہے۔

بھٹوں پر 4 کروڑ 70 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے جبکہ 865 بھٹہ مالکان کو ماحول آلودہ کرنے پر گرفتار بھی کیا گیا۔

کمیشن نے دھواں خارج کرنے والی گاڑیوں پر 65 لاکھ روپے جرمانہ کیا، 1 کروڑ سے زائد کا جرمانہ ان کاشت کاروں پر کیا گیا جو کہ فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جبکہ 481 صنعی یونٹس بند کردئیے گئے۔

متعلقہ تحاریر