وزیر دفاع نے سری لنکن مینجر کے قتل کو نوجوانوں کا پاگل پن کہہ دیا

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس منطق کو درست مان لیا جائے کہ پاگل پن میں قتل جائز ہے تو پھر تو دنیا بھر کے سارے قتل جائز ہو جائیں گے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک نے سیالکوٹ میں سری لنکن مینجر کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث افراد نوجوان تھے اور نوجوان پاگل پن میں کچھ بھی کرجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے یہ تاثر غلط ہے کہ اس قتل سے ملک کا بیڑا غرق ہو گیا ہے۔

پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ واقعے سے یہ تاثر جارہا ہے کہ جیسے پاکستان کا بیڑا غرق ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

احمد حسن راناکا فیصل ووڈا اور فواد چوہدری  کے خلاف قانونی چارہ جوئی نا کرنے کا فیصلہ

شہباز شریف کراچی میں ن لیگ کے اتحادی ڈھونڈ رہے ہیں

پرویر خٹک کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے سری لنکن مینجر کو قتل کیا وہ نوجوان تھے اور جوانی میں جوش آہی جاتا ہے انہوں نے کچھ ایسا دیکھا ہو گا جو اپنے ہوش میں نہیں اور پاگل پن میں قتل کردیا۔

وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا ہم بھی جب نوجوان تھے تو ہم بھی پاگل تھے۔ نوجوانی مار ڈھار ہو جاتی ہے لڑائیاں ہو جاتی ہیں۔

حکومت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی میں جرات نہیں ہے کہ ہماری حکومت کو غیر مستحکم کرسکے۔ کوئی ان ہاؤس تبدیلی نہیں ہوگی، ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کے باوجود بی آر ٹی کا مصنوبہ مکمل کیا۔ پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک موٹر وے پر کام جاری ہے۔ تیل کی طلب و رسد میں فرق ہے۔ تنقید کے ساتھ اصلاح کی بھی ضرورت ہے ، کسی کے پاس تنقید کے سوا حل ہو تو بتائے۔ سابقہ حکمرانوں نے اربوں روپے قرضے لیے ہیں۔ ایکسپورٹ تین گنا بڑھ گئی ہے۔ مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے۔

وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع فیکٹری کے قاتل ورکرز کو پاگل کہہ کر پیش کررہے ہیں اور پاگل پن میں اس قتل کو جائز بھی قرار دے رہے ہیں۔ مطلب یہ کہ کوئی شخص اگر کسی دوسرے شخص کو قتل کرتا ہے تو وہ پاگل پن کر بہانہ بنا کر عدالت سے آسانی سے چھوٹ سکتا ہے ، مطلب یہ کہ قانون نام کوئی چیز ہوتی ہے اگر پرویز خٹک صاحب کے بیان کو لے لیا جائے تو پھر دنیا میں سارے ہونے والے قتل جائز تھے کیونکہ وہ پاگل پن میں کئے گئے ہوں۔ تازہ مثال ہمارے پاس اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کی ہے جس کا قاتل ظاہر جعفر عدالت میں پاگل پن کی ایکٹنگ کرتا رہتا ہے اس کو بھی عدالت کو چھوڑ دینا چاہیے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ نوجوانوں نے کچھ غلط ہوتے ہوئے دیکھا ہوگا اس لیے وہ نوجوانی میں اپنے ہوش کھو بیٹھے اور قتل ہوگیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اس کو مطلب تو صاف طور پر یہ بنتا ہے کہ جب کوئی غلط کام ہوتے دیکھیں قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیں اور آئین اور ملکی وقار کی پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے وزیر دفاع صاحب قتل اور پاگل پن کو جائز قرار دے رہے ہیں اور یہ بھی کہہ رہے کہ ملک کا بیڑا غرق نہیں ہوا ہے ۔ ان کا مطلب یہ ہے کہ نوجوان پاگل پن میں قتل کررہے ہیں اور دوسرا ملک کا کچھ نہیں بگڑا ہے۔ اگر یہ نئی منطق ہے ہمارے وزیر دفاع کی تو پھر اللہ ہی ان کو ہدایت دے۔

متعلقہ تحاریر