اسمبلیوں سے استعفے نہیں دینا، مسلم لیگ ن کا پی ڈی ایم کو مشورہ
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے تیار نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اہم سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں مسلم لیگ ہاؤس میں ہوگا، جس میں لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق تیار کی گئی سفارشات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
گذشتہ ماہ 22 نومبر اور گذشتہ روز یعنی 5 دسمبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس پی ڈی ایم کے جنرل سیکرٹری اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں لانگ اور استعفوں سے متعلق سفارشات تیار کی گئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیے
این اے 133 کا ضمنی انتخاب، ن لیگ فاتح، ووٹر ٹرن آؤٹ 18 فیصد رہا
خواجہ آصف نے ان ہاؤس تبدیلی کا اشارہ دے دیا
اجلاس میں حکومت مخالف تحریک اور پارلیمان سے منظور ہونے والی قانون سازی کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کے حوالے سے بھی غور کیا گیا تھا۔
آج ہونے والے سربراہی اجلاس کا یک نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، جس کے تحت مہنگائی مارچ اور لانگ مارچ کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج کے ہونے والے اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق اپنی تجاویز پیش کرے گی۔
پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اسٹیرنگ کمیٹی کے سفارشات کو پیر روز کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
مختلف میڈیا ذرائع کی خبر کے مطابق اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں لانگ مارچ کرنے اور اسمبلیوں سے استعفے دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لانگ مارچ اور اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق حتمی تاریخوں کا اعلان سربراہی اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔
تاہم نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے تیار نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی گاہے بگاہے اس حوالے سے میڈیا پر گفتگو کرچکے ہیں کہ مسلم لیگ ن اسمبلیوں سے استعفے نہیں دے گی۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ اس تازہ صورتحال میں اگر ہم اسمبلیوں سے استعفے دیتے ہیں تو حکومت گر سکتی ہے اور انہیں (پی ٹی آئی) کو دوبارہ مظلوم بننے کا موقع مل جائے گا۔ دوسرا تمام جماعتیں اگلے سال مارچ اپریل میں ویسے ہی الیکشن مہم کی جانب چل پڑیں گی۔ مسلم لیگ ن کی قیادت نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی لائن اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سیدھی ہوتی دکھائی دے رہی ہے ، کہیں مسلم لیگ ن اسمبلیوں سے استعفے دے اور اسٹیبلشمنٹ نگران حکومت پیپلز پارٹی کے سپرد کردے تو میدان سارے کا سارا پی پی کے ہاتھ میں آجائے۔
گذشتہ ماہ پشاور کے ایک جلسے میں خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ ملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔