کارکردگی صفر ، سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا سیاست بنالیا
ہر ایک جماعت چاہتی ہے کہ ترقی کا کریڈٹ لے لیکن کوئی جماعت ترقی کی سیاست کرنے کو تیار نہیں ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ترقی کے خیمے میں سیاست کا اونٹ داخل ہوتا ہے تو غیرت منہ لپیٹ کر باہر نکل آتی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر سیاست معمول بن گئی ہے اس مناسبت سے پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو دیکھا جائے تو سب ایک سے بڑھ کر ایک ثابت ہورہی ہیں یعنی ترقیانی منصوبوں کے نام پر ملک کی ہر ایک جماعت چاہتی ہے کہ اس کا کریڈٹ لے لیکن کوئی بھی جماعت ترقی کی سیاست کرنے کو تیار نہیں ہے۔

گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں گرین لائن بس منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی جدید شہر جدید ٹرانسپورٹ کے بغیر نہیں چل سکتا اور اگر آپ چین کے جدید شہر دیکھیں تو وہ شہر بے انتہا آبادی کے باوجود اس لیے کامیابی سے چلتے ہیں کیونکہ وہاں جدید ٹرانسپورٹ کا نظام ہے۔
گرین لائن منصوبہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2016میں شروع کیا تھااور اسکا سنگ بنیاد نوازشریف صاحب نے رکھا اس منصوبے پر 90فیصد کام مئی 2018تک مکمل ہوچکا تھااور جس نے دسمبر 2018تک مکمل ہوجانا تھااسے سوا 3سال تک التوا میں رکھا گیا.@betterpakistan pic.twitter.com/t1rjaEm3Dw
— PML(N) (@pmln_org) December 9, 2021
انھوں نے کہا کہ 35.5 ارب روپے کی خطیر رقم سے مکمل ہونے والا یہ منصوبہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کےعوام خصوصا اہلیان کراچی کے لیے ایک تحفہ ہے۔اس منصوبے کی 40 بسوں کی پہلی کھیپ 19 ستمبر کو کراچی پہنچائی گئی تھی۔
Short video explaining how the operations command and control center of greenline BRT will work. Bringing 21st century transport to karachi #GreenLineForKarachi pic.twitter.com/t2cBDYGQus
— Asad Umar (@Asad_Umar) December 10, 2021
گوکہ یہ منصوبہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں شروع کیا گیا لیکن حکمران جماعت تحریک انصاف نے اس کا افتتاح کرنے کا اعلان کیا اور ایک ایسے ترقیاتی منصوبے پر سیاست کی گئی جو کراچی کے عوام کا بنیادی حق ہے ، وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گرین لائنز منصوبے کے افتتاح کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے بھیاس منصوبے پر سیاست کی کوشش کی گئی اور وزیراعظم عمران خان کے کراچی پہنچنے سے قبل ہی مسلم لیگ ن کے اہم رہنما کراچی پہنچ گئے ، جمعرات کو مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال کے ساتھ ساتھ سابق گورنر سندھ محمد زبیر، سابق وزیر داخلہ مفتاح اسماعیل، کیئل داس کوہستانی، نہال ہاشمی، سورتھ تھیبو، علی اکبر گجر اور بھی گرین لائن منصوبے کے علامتی افتتاح کے لئے پہنچے ۔
ترقیاتی منصوبوں پر سیاست کرنے کے دوران نیا موڑ اس وقت آیا جب مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ناظم آباد نمبر7 پر گرین لائن ٹریک پر جانے کی کوشش کی جس پر انتظامیہ نے راستے بند کردیے اور ان کو وہاں داخلے سے روک دیا جس پر لیگی کارکنان نے شدید نعرے بازی کی نون لیگ کے کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کی کوشش میں پولیس و رینجرز کا لیگی کارکنوں سے تصادم ہوا اور اس دوران رینجرز کے لاٹھی چارج سے احسن اقبال کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ(ن) کی خاتون رہنما بھی زخمی ہو گئیں۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے روکنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ایسا منظر پیش کیا گویا پولیس نے ان کو روکا نہیں بلکہ اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا ہو جیسے دشمن ملک کا کوئی جاسوس رنگے ہاتھوں ملکی را زفروخت کرتے ہوئے پکڑا گیا ہوا (ن) لیگ کے مرکزی جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کو ’ریاستی سرپرستی میں تشدد‘ کا نشانہ بنایا گیا اور ان کو لاٹھیاں ماری گئیں۔
دوسری جانب سند ھ کی سب سے پڑی سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرنے والی پیپلزپارٹی نے بھی اس ترقیاتی منصوبے پر سیاست کے موقع کو جانے نہیں دیا ، ایک جانب جہاں وزیراعظم عمران خان گرین لائنز بس منصوبے کا افتتاح کررہے تھے تو اس وقت پیپلزپارٹی نے بجلی، آٹا، چینی اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کراچی کے سب سے بڑے کاروباری مرکز ایمپریس مارکیٹ صدر پر احتجاج کیا۔ پی پی کے احتجاج میں صوبائی وزیر سعید غنی، شہلا رضا، شاہدہ رحمانی، ایوب کھوسہ و دیگر نے شرکت کی۔ پی پی رہنماؤں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آج دیکھ لیں، پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔









