نور مقدم قتل کیس کو لٹکانے کے لیے ملزم ظاہر جعفر کے ہتھکنڈے کارگر ثابت

ٹرائل کورٹ نے گواہوں پر جرح مکمل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے مزید دو ماہ کی  مہلت مانگ لی ہے۔

نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ نے کیس کے گواہوں پر جرح کرنے کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ کو مزید دو ماہ کی مہلت کے لیے خط  لکھا دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کر دی اور 15 دسمبر کو مقتولہ نور مقدم کے والد مدعی شوکت مقدم کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا۔

8 دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران دوران استغاثہ کے گواہ اے ایس آئی زبیر مظہر سے ملزمان کے وکلاء نے جرح کی ۔ جرح کے دوران پراسیکیوٹر حسن عباس اور  مدعی کے وکیل بھی سیشن کورٹ میں موجود رہے۔

یہ بھی پڑھیے

نور مقدم قتل کیس پر اداکارائیں یک زبان

نور مقدم قتل کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد

سماعت کے دوران ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کی جانب سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست کی ، تاہم بورڈ تشکیل دینے کے حوالے سے فیصلہ نہ ہوسکا۔

نور مقدم کے قاتل ملزم ظاہر جعفر کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے دوران سماعت موقف اختیار کیا کہ ان کو موکل شدید ذہنی مساائل کا شکار ہے اس لیے مقامی اور  بین الاقوانین قوانین کی  روشنی میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی اجازت دی جائے۔

ایڈووکیٹ سکندر ذوالقرنین کا کہنا تھا کہ میرے موکل شدید ذہنی مرض میں مبتلا ہیں اور وہ اس کی باقاعدہ ادویات استعمال کرتے تھے اور 20 جولائی کو بھی اسی ذہنی کیفیت میں مبتلا تھے جب نور مقدم کا قتل ہوا۔

سماعت کے دوران مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم جی کے وکیل نے عدالت سے ملزم کی اپنی والدہ سے ملاقات کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور لیا۔

بعدازاں سیشن کورٹ کے جج نے سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔

نیوزویک کی رپورٹر سمیرا ریاض نے نور مقدم کیس قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "نور مقدم قتل کیس مزید دو ماہ تک جاری رہے گا۔ کیس کی سماعت کرنے والے جج نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو 2 صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے جس میں کیس مکمل کرنے کے لیے مزید دو ماہ کی درخواست کی گئی ہے۔ اوپن اینڈ شٹ کہلائے جانے والا کیس اب ہر سماعت کے بعد نئے سے نیا موڑ لے رہا ہے۔”

 

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے عدالتی کارروائی کے دوران مختلف قسم کی عجیب و غریب حرکات و سکنات اصل میں کیس کو لٹکانے کے ٹیکٹکس ہیں۔ کبھی ملزم گواہوں پر جرح کے دوران اونچی اونچی آواز میں چلانے کی ایکٹنگ شروع کردیا ہے، کبھی اس کو پاگل پن کے دورے پڑنے شروع ہو جاتے ہیں ، اور اب ملزم کے وکیل نے ظاہر جعفر کی ذہنی کیفیت جانچنے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا کردی ہے اس کا مطلب صاف کہ ملزم اور وکیل باقاعدہ پلیننگ سے کیس کو لٹکا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر