وزیراعظم کا امیدوار کون؟ شہباز اور مریم کو لے کر ن لیگ میں بغاوت شروع

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کا وزارت عظمیٰ کے لیے نام لے کر کسی کو پیغام پہنچایا ہے۔

وزارت عظمیٰ کے لیے میاں شہباز شریف اور مریم نواز کو لے کر مسلم لیگ ن کے اندر بغاوت کا عنصر کھل کر سامنے آنے لگا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ الیکشن جب بھی ہوں ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے جبکہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے عام انتخابات میں مریم نواز کے بغیر ن لیگ سوئپ نہیں کرسکتی ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے ایک انٹرویو کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ ن کی  جانب سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

رانا محمد شمیم کے صاحبزادے کا سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ

چیئرمین پیپلز پارٹی نے پنجاب میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کی 180 وکٹیں گرا دیں

انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کیسز کی وجہ سے الیکشن لڑ نہیں سکتیں۔ ان کا کہنا تھا اگر اخلاقی طور پردیکھا جائے تو جو پارٹی صدر ہوتا ہے وہ وزارت عظمیٰ کے لیے منتخب ہوتا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارا مشورہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے سر سے ہاتھ اٹھا لے۔

سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما محمد زبیر نے شاہد خاقان عباسی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریم نواز کے خلاف کرپشن کیس کمزور ہے ان کا کیس ختم ہو جائے گا، اور وہ وزارت عظمیٰ کے لیے اہل ہوں گی۔

محمد زبیر کا کہنا تھا شہباز شریف صاحب ن لیگ کے صدر ہیں ظاہر ہے وہ انتخابی مہم کو لیڈ کریں گے۔

ن لیگ کے درمیان واضح اختلافات پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "شاھد خاقان اور محمد زبیر کے بیانات نے نون لیگ کے اندر کی تقسیم کو مزید واضع کیا ہے، ان خاندانوں نے ملک کی تباہی نکال دی اب کارما دیکھ رہے ہیں نون لیگ میں اب نئ قیادت سامنے آ جائے گی جو اچھی بات ہے پیپلز پارٹی کو بھی زرداری سے آگے نکلنا چاہئے۔”

تازہ ترین صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر اگلے عام انتخابات میں ن لیگ جیت بھی جاتی ہے تو وزارت عظمیٰ کے لیے فیصلہ شاہد خاقان عباسی ، مریم نواز یا شہباز شریف نے نہیں کرنا ہے ۔ فیصلہ کرنا ہے نواز شریف نے۔ شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی اتنے پاور فل ہیں کہ ان سے عہدے میں جونیئر مریم نواز پارٹی چلا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے سے متعلق بیان ، کسی کو پیغام پہنچانے کی کوشش بھی ہوسکتی ہے، کہ ہمارا اگلا وزیراعظم مفاہمت پرست شہباز شریف ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہناہے کہ شہباز شریف گذشتہ انتخابات میں بھی ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے چاہے آپ ان کو مفاہمت کی سیاست سے جوڑیں یا مفادات کی سیاست سے جوڑیں۔ انہوں نے اس بات زور دے کر کے کہا ہے کہ ہو نہ ہو یہ نواز شریف کا فیصلہ ہے کہ وزارت عظمیٰ کے لیے ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف ہی  ہوں گے۔

جبکہ تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے پارٹی کو شکست ہوئی تھی۔

متعلقہ تحاریر