چھوٹے کاروباری طبقے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے خوشخبری

ایس ایم ای پالیسی کے تحت کمرشل بینک نئے کاروبار کے لیے 1 کروڑ روپے تک بغیر ضمانت قرض دیں گے۔

وفاقی حکومت نے چھوٹے کاروبار کے لیے 30 ارب روپے کی اسکیم متعارف کروا دی، حکومت نقصان میں بھی حصہ دار ہوگی ، جبکہ چھوٹے کاروبار کے لیے کوئی این او سی بھی نہیں لیا جائے گا۔ کاروبار رجسٹرڈ کی درخواست کے 30 دنوں میں رجسٹرڈ تصور ہوگا۔ نئی ایس ایم ای اسکیم کے تحت خواتین کو ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ دی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے فوری طور پر  30 ہزار  چھوٹے کاروبار شروع کرنے اور چھوٹے پیمانے کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شوگر سیکٹر ریفارم کمیٹی کی رپورٹ، وزیراعظم کا پبلک کرنے کا حکم

اپٹما کا وزیراعظم کی کامیاب ٹیکسٹائل پالیسی کا اعتراف

پالیسی کا اعلان وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے اسلام آباد میں مشترکہ نیوز کانفرنس میں کیا۔ نئی ایس ایم ای پایسی کے تحت چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے درجے کے کئی شعبوں کو این او سی کی ضرورت نہیں ہو گی کاروبار شروع کرنے کیلئے دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ خسرو بختیار کہتے ہیں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو بڑے مسائل کا سامنا تھا، جس کی وجہ سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ پالیسی کو بنانے کیلئے مینوفیکچرنگ شعبے کو 10 کروڑ سے کم ٹرن اوور کو 0.25 کردیا گیا، 25 کروڑ کا ٹرن اوور رکھنے والوں کیلئے ٹرن اوور ٹیکس 0.5 فیصد رکھا گیا ہے، 10 کروڑ ٹرن اوور والوں پر 7.5 فیصد انکم ٹیکس اور 25 کروڑ ٹرن اوور پر 10 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا، کمرشل بینک 30 ہزار نئے کاروبار کرنے والوں کو 1 کروڑ روپے تک بغیر ضمانت قرض دیں گے۔ اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو 40 فیصد حکومت اور کمرشل بینک برداشت کریں گے۔ 80 کروڑ تک انڈسٹری کو ایس ایم ایز پالیسی کی مراعات حاصل ہونگیں، بزنس پلان کمرشل بینک دیں گے،  کمرشل بینک 9 فیصد شرح سود  پر ایک کروڑ روپے تک قرض فراہم کریں گے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایس ایم ای پالیسی لانے کا مقصد یہ ہے کہ اب ہم معیشت کو شفٹ کر رہے ہیں پاکستان کو مضبوط صنعتی بنیاد چاہے جس کیلئے پیداواری صلاحیت بڑھائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ  ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم بہت بڑی تبدیلی لائیں، ہمیں اپنی امپورٹ کو محدود کرنا ہے ہم دبئی اور سنگاپور کی طرح درآمدات پر گذارا نہیں کر سکتے،  پاکستان کو مضبوط صنعتی بنیاد کی ضرورت ہے، ہم بائیس کروڑ عوام کا ملک ہیں، ہم مضبوط انڈسٹریل بیس نہ دے پائے تو ہم معاشی مسائل سے باہر نہیں نکل پائیں گے۔

متعلقہ تحاریر