کھوڑی گارڈن میں قبضے کا معاملہ، کے ایم سی اور ڈی ایم سی آمنے سامنے

سیاسی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوامی خدمت کے دو ادارے اگر لڑتے رہیں گے تو عوامی مسائل حل کون کرے گا۔؟

ایڈمنسٹریٹر کراچی کی ناک کے نیچے ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) اور کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (ڈی ایم سی) میں تنازعات زور پکڑ گیا۔ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کے ایم سی اور ڈی ایم سی میں ہونے والے تنازع کو حل کرانے میں ہنوز ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کھوڑی گارڈن میں دکانوں پر قبضے کے معاملے پر ڈی ایم سی اور کے ایم سی آمنے سامنے آگئی۔

نیوز 360 کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کھوڑی گارڈن میں ڈی ایم سی کے زمین پر کے ایم سی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ دکانیں اور دفاتر بنانا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نسلہ ٹاور سے بے دخل کی گئی خاتون انتقال کرگئیں

مال غنیمت دل بے رحم، سرکاری خزانے کو دوبارہ ٹیکہ لگانے کا عمل شروع ہوگیا

ڈی ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ دفاتر کی قیمت کروڑوں روپے میں ہے تاہم ڈی ایم سی عملے نے ایک مرتبہ پھر کے ایم سی حکام کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔

قبل ازیں ان دفاتر پر شیٹر لگا کر دکانیں بنانے کا کام کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ڈی ایم سی ساؤتھ کے عملے کی جانب سے شیٹر کو توڑ کر قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

مارکیٹ بند ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کے ایم سی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائیریکٹر اسٹیٹ عمران صدیقی کی جانب سے کارروائی عمل میں لانے کی کوشش کی گئی۔ جس پر ایک مرتبہ پھر ڈی ایم سی کے عملے کارروائی کرتے ہوئے کے ایم سی کو کام سے روک دیا ہے۔

سیاسی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عوامی خدمت کے دو ادارے اگر لڑتے رہیں گے تو عوامی مسائل حل کون کرے گا۔؟

سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سی کے مسائل پر فوری طور پر قابو پاکر اور تنازع پر فوری ایکشن لیتے ہوئے قابل عمل اقدام اٹھایا جائے جس سے دونوں محکموں کو باہم دست وگریباں ہونے سے بچایا جاسکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کی معاملے سے لاتعلقی سمجھ سے بالاتر ہے۔

متعلقہ تحاریر