دنیامیں تباہی مچانے والے کورونا وائرس سےمحفوظ دنیا کے10ممالک

چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اس وباء کا کوئی ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا۔

ہم سب ہی جانتے ہیں کہ دنیا بھرمیں عالمی وبا کورونا وائرس  کی تباہی کو دو سال ہوگئے ہیں ان دو سالو ں کے دوران کورونا وائرس نے دنیا کے تقریبا تمام ہی ممالک میں تباہی مچائی ہے،  اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں امریکہ سرفہرست ہے جبکہ  یورپ کے کئی دوسرے  ممالک اس وباء سے بری طرح  متاثر  ہوچکے ہیں ۔ امریکہ میں اس وباء سے پہلے ہیں 800,000 سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کی تبا ہ  کاریاں تاحال جارہی ہیں۔

جہاں اس مرض سے لاکھوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور دنیا کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں حیرت انگیز طور پر چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اس عالمی وباء کا کوئی ایک کیس بھی رپورٹ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان دورے پر آئی ویسٹ انڈیز ٹیم کے تین کرکٹرز کورونا وائرس کا شکار

نئے کورونا وائرس اومی کرون کا خطرہ، وفاقی اور سندھ حکومت اِن ایکشن

جی ہاں آپ نےد رست پڑھا ہے کہ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں کورونا وائرس کا کوئی ایک کیس بھی رپور ٹ نہیں ہوا ،  ان میں سے زیادہ تر ممالک اور علاقے بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کے جزیروں پر مشتمل ہیں صرف سمندر سے متصل ہونے کے باعث ان ممالک نے  سخت سفری پابندیوں کا اطلاق کیا جس نے ان ممالک میں کورونا وائرس کو  پھیلنے ہی نہیں دیا ۔

یہاں ان ممالک کے نام شائع کررہے ہیں جہاں کورونا وائرس کا کوئی ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا

’’تووالو‘‘

یہ ایک آزاد ملک اور ایک جزیرہ ہے جو آسٹریلیا سے کچھ دور واقع ہے۔ اس کے قریب ترین ہمسایے فجی اور کیریباتی ہیں۔ اس کا زمینی رقبہ صرف 26 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ دنیا کا چوتھا چھوٹا ترین ملک ہے جو ناورو، مناکو اور ویٹیکن سٹی سے بڑا ہے۔ اس کا دار الحکومت فونافوتی ہے اور اس ملک میں کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

’’ترکمانستان ‘‘

یہ ایک وسطی ایشیائی ملک ہے جس کی سرحدین ازبکستان اور افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں  اس ملک کا زیادہ تر صحرائے قراقم سے ڈھکا ہوا ہے۔ ایک طرف سے یہ بحیرہ کیسپین کو بھی چھوتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک سینئر اہلکار  کے  مطابق  کورونا وائرس کو دنیا میں پھیلے ہوئے دو سال ہوچکے ہیں لیکن اس کا کوئی کیس  ترکمانستان سے رپورٹ نہیں ہوا ۔

’’شمالی کوریا‘‘

ترکمانستان کی طرح شمالی کوریا میں بھی کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا گیا تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے حکام  کو شبہ ہے کہ کیونکہ شمالی کوریا  میں ایک بدترین آمریت  ہے اس وجہ سے ممکن ہے کہ وہاں کورونا وائرس کے کیسز ہوئے ہوں لیکن جابرانہ بادشاہت کے نظام  میں اس کو رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہو ۔

’’ٹوکیلاؤ‘‘

یہ جنوبی بحر الکاہل میں واقع ایک چھوٹا سا  جزیرہ ہے جس کا رقبہ 10 مربع کلومیٹر اور آبادی 1,500 ہے اس کے مشرق میں شمالی کک آئی لینڈ اور جنوب میں مغربی سموا اور مغرب میں ٹوالو ہے۔ڈبلیو ایچ او نے اس ملک کو بھی کورونا وائرس سے پاک ملک قرار دیا ہے ۔

’’سینٹ ہلینا‘‘

یہ جنوبی بحر اوقیانوس میں برطانیہ کے زیر قبضہ ایک جزیرہ ہے۔ یہ علاوہ سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا کے جزائر پر مشتمل ہےجد  کو دنیا کے سب سے دور دراز علاقوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، سینٹ ہیلینا میں  کے تمام شہری 100 فیصد ویکسی نیٹڈ ہیں اور یہاں بھی کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔

’’جزائر پٹکیرن‘‘

یہ جنوبی بحر اوقیانوس میں چار آتشفشانی جزائر کا ایک گروپ ہے۔ اس کا صدر مقام ایڈمز ٹاؤن ہے۔سی آئی اے کی ویب سائٹ پر ملکی پروفائل کے مطابق، ان جزائر پر کل وقتی رہائشیوں کی آبادی 50 ہے، اور ان میں سے زیادہ تر ایڈم ٹاؤن گاؤں کے قریب رہتے ہیں یہاں بھی کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔

’’نیووے‘‘

یہ جزیرہ نما ملک دنیا کے سب سے بڑے مرجان جزیروں میں سے ایک ہے، جو نیوزی لینڈ سے تقریباً 2500 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ کوویڈ 19 کے خلاف جنگ میں نیوزی لینڈ نے نیو کو سپورٹ کیا جس کے باعث اس جزیرے پر کوئی عالمی وباء کورونا وائرس سے  متاثر نہیں پایا گیا ۔

’’ناورو‘‘

یہ جنوبی بحر الکاہل کی سب سے چھوٹی اور ویٹیکن سٹی، موناکو کے بعد دنیا کی تیسری سب سے چھوٹی آزاد جمہوریہ ہے۔ یہ جنوبی بحرالکاہل میں واقع ہے۔ یہ ایک جزیرے پر مشتمل ہے اور اس کا رقبہ 21 مربع کلومیٹر (8.1 مربع میل) ہے۔ اس کی آبادی 13005 ہے۔ یہ 31 جنوری 1968ء کو آسٹریلیا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ سے آزاد ہوئی۔ ا س ریاست میں بھی کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا تاہم عالمی وبا سے بچاؤ کیلئے اس ریاست میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔

’’کیریباتی‘‘

یہ ہوائی کے جنوب مغرب میں 3,200 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں کی انتظامیہ نے ابتدائی طور پر سفری پابندیاں عائد کر دیں، اور مٹھی بھر پروازوں کی آمد نے ان اصولوں پر عمل درآمد کو آسان بنا دیا، جس سے عالمی وبا کورونا وائرس کے پھیلاؤکو روکنے میں کامیابی حاصل ہوئی ۔

’’مائیکرونیشیا‘‘

مائیکرونیشیا کی فیڈریشن 600 سے زیادہ جزائر پر مشتمل ہے۔ ملک کو اقوام متحدہ  کے ادارہ برائے صحت  کے ساتھ ساتھ امریکہ، چین اور جاپان  نے اس ’’ مائیکرونیشیا ‘‘ کو کورونا وائرس سے بچاؤ میں اہم کرادار ادا کیا  جس کے باعث  اس ملک  میں بھی کورونا کا کوئی  کیس رپور ٹ نہیں ہوا۔

متعلقہ تحاریر