’’کروٹ پن بجلی گھر‘‘ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل

سی پیک منصوبے کے تحت تعمیر ہونے والے سستے ترین بجلی گھر سے بجلی کی پیداوار جون 2022 میں شروع ہو گی۔

پاکستان اور چین دوستی کے مظہر سی پیک میں شامل ایک اور منصوبہ تکمیل کے مراحلے میں داخل ہوگیا ہے، دریائے جہلم پر 720 میگا واٹ کے سستی ترین بجلی گھر ’’ کروٹ پن بجلی گھر ‘‘ کو نیشنل گرڈ سے منسلک کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔

پاکستان چین اقتصادی راہ داری کے سلسلے میں  مشترکہ کوششوں کا مظہر ’’کروٹ پن بجلی منصوبہ‘‘ اب حقیقت بن چکا۔ کروٹ پن بجلی منصوبہ دریائے جہلم پر بنایا گیا ہے۔ یہ آزاد جموں کشمیر اور پاکستان کی سرحد کے سنگم پر کہوٹہ اور آزاد پتن کے درمیان گوئی نالہ کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

احساس پروگرام کو جاری رکھنا چاہیے، 90 فیصد شہریوں کی رائے

کرپٹو کرنسی پر پابندی احمقانہ فیصلہ ہوگا، شہزاد غیاث

اس منصوبے کی تکمیل سی پیک کے ثمرات کی ایک کڑی ہے۔ یومیہ 720 میگاواٹ پن بجلی پیدا ہو سکے گی جو سستی بھی ہوگی او ر ماحول دوست بھی ہوگی کیونکہ یہ روایتی ایندھن جیسے  فرنس آئل ، ڈیزل ، کوئلہ یا ایل این جی نہیں بلکہ ہائیڈرو پاور منصوبہ ہے جو پانی سے بجلی بنائے گا۔

دریائے جہلم پر پنجاب اور آزاد جموں کشمیر کے ملحقہ علاقوں میں، بننے والے پن بجلی کے اس منصوبے پر چائنہ کی Three Gorges Company نے دسمبر2016 میں کام شروع کیا۔ جس کا اب تک 93% کام مکمل ہو چکا، منصوبہ جون 2022 میں مکمل ہو گا۔ جس سے یومیہ 720MW بجلی پیدا ہو گی اوراسکی سالانہ کھپت 3436GWH ہو گی جبکہ یہ منصوبہ ایک اعشاریہ سات ارب ڈالر کی لاگت میں مکمل ہو گا۔

منصوبے میں پانی کے ذخیرے کا بالائی بہاؤ 27 کلومیٹر آزاد پتن تک ہے جبکہ ڈیم کے اندر پانی کے ذخیرہ کرنے کا عمل شروع ہو چکا۔ بجلی کے علاوہ یہ منصوبہ مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی کا زریعہ بھی بن گیا۔ اس کے علاوہ قریبی اضلاع کی فلاح وبہبود کے بہت سارے منصوبوں پر حکومت کی جانب سے  کے تحت عملاً کام شروع ہو چکا ہے۔

پاک ، چین اقتصادی راہداری کے تحت بننے والے اس منصوبے میں، پاکستان آرمی اور ایس، ایس ڈی نارتھ کا کردار بھی کلیدی حثیت رکھتا ہے۔ اس قومی اثاثے کی حفاظت کیلئے منظم نظام مرتب کیا گیا۔ جسمیں آرمی، رینجرز اور متعلقہ پولیس کے جوان SSD Div کے زیرکمان قانون نافذ کرنیوالے تمام اداروں کے جوان قومی فریضے کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔

آزاد جموں کشمیر کے ضلع پونچھ، باغ اور راولاکوٹ کے عوام بھی اس منصوبے سے بڑے خوش ہیں کیونکہ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کے روزگار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، ساتھ ہی راولپنڈی کی تحصیل  کہوٹہ کے مقامی افراد کو بھی روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر