صدر کراچی کی سب سے بڑی عمارت بھی غیرقانونی قرار
بلڈر نے پلاٹ نمبر33الاٹ کروایا اور ایک ہزار90مربع گز کی متروکہ سرکاری اراضی پر مشتمل پلاٹ نمبر34 پر قبضہ کرکے ال نجیبی ٹاور کھڑا کردیا،کمشنرکراچی
سندھ حکومت نے صدر کراچی کی سب سے بڑی عمارت بھی غیرقانونی قرار۔کمشنر کراچی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔
سپریم کورٹ رجسٹری میں آج ال نجیبی ٹاور الیکرونکس مارکیٹ اور رہائشی اپارٹمنٹس کے کیس کی بھی سماعت ہوئی۔کراچی کی شہری انتظامیہ نے صدرکراچی کے سب سے بڑے ٹاور ال نجیبی الیکرونکس مارکیٹ اور رہائشی اپارٹمنٹس بھی غیر قانونی قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے
سپریم کورٹ میں مرتضیٰ وہاب کی معافی قبول،برطرفی کا حکم واپس
کمشنر کراچی،ڈپٹی کمشنراور مختارکار کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق صدر کراچی میں ایک ہزار90 مربع گزکا پلاٹ نمبر34 متروکہ سرکاری اراضی ہے ۔ بلڈر نے پلاٹ نمبر33الاٹ کروایا اورپلاٹ 34 پر قبضہ کرکے غیرقانونی ٹاور کی تعمیرات کرڈالی ۔
رپورٹ کے مطابق کراچی بلڈنگ اتھارٹی اور ریونیو کے افسران کی ملی بھگت سے این او سی بھی جاری کی گئی ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی بلڈنگ اتھارٹی اور ریونیو کے ملوث افسران کے خلاف اینٹی کرپشن نے انکوائری کی لیکن انکوائری اعلیٰ افسران کی ایما پربند کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق نیب تحقیقات بھی تاحال التوا کا شکارہے۔