پاکستان میں سیاسی ہلچل ، حکومت اور اپوزیشن نے صف بندی کرلی
ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف نے چیئرمین پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے سربراہ سے ان ہاؤس تبدیلی کے لیے مشاورت کی ہے جبکہ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی سیاست میں ایک مرتبہ پھر ہلچل ہونے جارہی ہے ، نئے سال کے نئے مہینے میں حکومت اور حزب اختلاف نے نئی پیش بندیاں شروع کردی ہیں۔ وفاقی حکومت نے شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے۔
وفاقی حکومت نے ہلکی پھلکی موسیقی کا آغاز کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے حکومت نے ان کے بھائی شہباز شریف کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر اعظم نے مسلم نسل کشی کے مطالبات پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیئے
ای سی پی نے اسحاق ڈار کا بطور سینیٹر نوٹی فکیشن بحال کردیا
حکومت ذرائع کے مطابق چونکہ شہباز شریف نے نواز شریف کے بیرون ملک علاج کے لیے بیان حلفی دیا تھا ، اس لیے عدالت سے شہباز شریف کے خلاف کارروائی کی درخواست کی جائے گی۔
گذشتہ نواز شریف کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک شوروغوغا مچا تھا کہ وہ کسی ڈیل کے نتیجے میں پاکستان واپس آرہے ہیں ، جس پر تبصرہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا تھا کہ کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے ، سب افواہیں ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ نواز شریف کسی ڈیل کے نتیجے میں واپس نہیں آرہے بلکہ انہیں واپس لایا جائے گا اور اس حوالے سے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ وہ برطانوی حکومت سے بات کرے، اس حوالے سے حکومت برطانیہ کے ساتھ بہت سارے معاملات طے پا گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان ہاؤس تبدیلی کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ ہے، اس سلسلے میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میاں شہباز شریف کا کہنا ہے نااہل اور کرپٹ ترین حکومت کو رخصت کرنے کے لیے ہمیں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی ، دونوں رہنماؤں نے حکومت کو منی بجٹ کےمعاملے پر ٹف ٹائم دینے کافیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے مشاورت کی۔ بعدازاں شہباز شریف نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور ملاقات کا وقت مانگا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف ، مولانا فضل الرحمان کو ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے منانے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف 27 فروری سے لانگ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد لاہور شہر میں رکھی گئی اس لیے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا آغاز بھی لاہور ہی کریں گے۔
گذشتہ روز نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کےسینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا تھا کہ "میرا خیال ہے اس حکومت کے خاتمے کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں کو پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر 27 فروری کو ہی لانگ مارچ کرنا چاہیے۔”