پاکستانی دستاویزی فلم نے ٹیگور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں میدان مارلیا
فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر خالد حسن خان کا کہنا ہے یہ دستاویزی فلم ایک فلم سے زیادہ بین المذاہب مکالمے کی ترجمانی کرتی ہے۔
پاکستانی دستاویزی فلم Barefoot with Godfather of Soccer نے مغربی بنگال بھارت میں منعقد، ٹیگور انٹرنیشنل فلم فیسٹیول سے ایوارڈ جیت لیا، یہ فلمی میلہ،1913 میں ادب کے پہلے ایشیائی نوبل انعام یافتہ شاعر اور افسانہ نگار، رابندر ناتھ ٹیگور کے نام سے منسوب ہے۔
فلم کو خالد حسن خان نے بیئر فٹ کو پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیا ہے۔ کھیل کی دستاویزی فلم پاکستان میں فٹ بال کے شمال اور جنوب سے تعلق رکھنے والے،دو سابقہ فٹبالرز اور موجودہ سوکر کوچز کی زندگیوں کے گرد گھومتی ہے جو نوجوان نسل کے فٹ بال کھلاڑیوں کی فٹ بال سے لگاؤ کا دلچسپ احوال ہے۔
یہ بھی پڑھیے
حدیقہ کیانی اور سنیتا مارشل کی حیرت انگیز مماثلت, تصویر وائرل
نورافتحی نے بھارتی یوٹیوبر بی یونک کو تھپڑ کیوں مارا؟
سندھ میں احمد جان سابقہ فیفا ریفری اور کراچی میونسپل کارپوریشن ، فٹ بال اسٹیڈیم کے انچارج ہیں، جب کہ خیبر پختونخوا کے فٹ بال کوچ سیف اللہ خان بنوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ دونوں کوچز اپنے کم وسائل میں، نوجوان فٹبالرز کی حوصلہ افزائی کرتے آئے ہیں۔
ڈاکومینٹری ڈائرکٹر خالد حسن خان نے کہا "یہ کھیل کی دستاویزی فلم سے زیادہ، ایک بین المذاہب مکالمہ ہے، جہاں ہندو، میسحی اور زرتشت اقلیتی برادری کے مرد اور خواتین فٹبالرز کی زندگیوں کوعسکس بند کیا گیا ہے”۔ جس میں اقلیتی خواتین کی ٹیم سے تعلق رکھنے والی عیسائی فٹ بال کھلاڑی، جوائس کرسٹینا نے میدان میں امتیازی سلوک کی کہانی بیان کی۔ زرتشت برادری کے فٹبالر جمشید، جو کراچی پارسی انسٹی ٹیوٹ کے لیے کھیلتے ہیں، انکو، گلہ ہے، کہ میدان کا فقدان ہونے کے باعث، والی بال کورٹ پہ فٹبال کی تربیت لے رہے ہیں۔
امرسی میگجی پاریا، کراچی کے علاقہ، نارائن پور، جسے لٹل بمبئی کہا جاتا ہے، وہاں واقع ، ہریجن منوہر مندر کے پجاری اور سابقہ فٹبالر بھی ہیں۔ اس ڈاکومنٹری میں بین المذہبی یکجہتی کی کہانی بیان کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ، "1950 کی دہائی میں کولکتہ میں موہن بگن فٹبال کلب کے تمام دس ہندو کھلاڑیوں کے کپتان ایک پاکستانی حسین کلر تھے۔
ہندوستان کے وزیراعظم جواہر لال نہرو خود حسین کلرکا میچ دیکھنے اسٹیڈیم آتے تھے”۔ پاکستان کی پہلی خاتون فٹ بال رپورٹر شازیہ حسن، جنہوں نے بڑی جدوجہد کے بعد فٹبال رپورٹنگ کی ذمہ داری حاصل کی، فلم میں اپنی کھٹن روداد بیان کرتی نظر آتی ہیں۔
احمد جان نے اس واقعے کو دہرا یا، جب گمنام قبضہ گروپ کے اجرتی ٹارکٹ کلرز نے، کے ایم سی گراؤنڈ پر قبضہ کرنے کے لیے، ان پر قاتلانہ حملہ کے دوران نصف درجن گولیاں ماریں، لیکن وہ کھیل کی خدمت کیلئے معجزانہ طور پر بچ گئے۔
فلم میں کراچی کے فٹ بال کا دل لیاری جسے منی برازیل کے نام سے جانا جاتا ہے، وہاں کے کم سن فٹبالر کے انٹرویوز شامل ہیں، جہاں نوعمر کھلاڑیوں کو ککری گراؤنڈ میں اپنا شوق پورا کرنا محال ہے، کیونکہ وہاں غیر قانونی پارکنگ کی جاتی ہے۔
کے پی کے، بنوں سے تعلق رکھنے والے کوچ ،سیف اللہ خان بتاتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے ایک نوجوان رکشہ ڈرائیور کو گول کیپر بننے کا خواب پورا کرنے میں مدد دی، جب سیالکوٹ سے انکے ایک دوست نے انکی درخواست پہ فٹ بال کی کٹ مفت مہیا کی۔
انہوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقوں کے لوگ، ان کی طرف سےمیران شاہ میں مقامی طور پرمنعقد ہونے والا فٹبال ٹورنامنٹ، ٹکٹ خرید کر سٹیڈیم میں آتے تھے اور اپنے ہتھیار اسٹیڈیم کے باہر چھوڑنے پر راضی ہو گئے، جب انہوں نے اعلان کیا کہ اگر اسلحہ بردار تماشائیوں نےاسٹیڈیم میں داخلے کی کوشش کی، تو ٹورنامنٹ روک دیا جائے گا۔
خالد حسن خان نے بتایا کہ ڈاکومنٹری فلم کے سب سے متاثرکن لمحات کراچی کے ایک ہندو مندر کے اندر فلم بند ہوئے جہاں احمد جان اور امرسی میگجی پریا موجود تھے۔ اس دوران احمد جان نے بتایا کہ کے ایم سی اسٹیڈیم کے اندر دو چھوٹے گھر ہیں، جہاں ایک ہندو کنبہ رہتا ہے جس کا واحد پڑوسی ایک مسلم خاندان ہے۔
احمد جان نےایک دفعہ مسلمان گھرانہ کے سربراہ کی سرزنش کی، جب ہندو ہمسائے نے انکے پاس شکایت پہنچائی ۔ میگھجی پاریا کا ماننا ہے کہ کھیل انسان کو انسان بناتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذہب کے لغوی معنی انسانیت ہیں۔ فلم ہدایتکار کے مطابق فٹ بال ایسا کھیل ہے جو مختلف مذہبوں کے لوگوں میں فاصلے دور کرنے کے علاوہ نئی نسل کو صحتمندانہ تفریح مہیا کرتا ہے اور معاشرہ میں عدم برداشت کے رویے ختم کرتا ہے۔ بیٹرفٹ کا اس وقت انٹرنیشل ایوارڈ حاصل کرنا اہم ہے کیونکہ7 اپریل 2021 کو، فیفا نے تیسرے فریق کی مداخلت کی بدولت ، پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو معطل کر دیا تھا، یہ دخل اندازی فیفا کے قوانین کی ایک سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا ایسے وقت پاکستان کے فٹبالرز کی حالت زار کو بین الاقوامی سطح پہ اجاگر کرنے کے لیے پاکستانی فٹ بالروں کے جذبہ اور لگن سے بھرپور دستاویزی فلم، پاکستان کا نام عالمی فٹ بال برادری میں اجاگر کرنے میں ایک اہم سنگ مل ثابت ہو گی۔ حال ہی میں یہ دستاویزی فلم لندن میں نمائش کیلئے پیش کی جاچکی ہے۔