امریکیوں کی بڑی تعداد صدر بائیڈن کے اقدامات سے ناخوش

امریکی شہری افغانستان سے افواج کے انخلا اور کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر جوبائیڈن سے غیرمطمئن۔

صدر جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنا پہلا سال مکمل کرلیا ہے، امریکیوں کی بہت بڑی تعداد ان کی صدارت سے ناخوش ہے، خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس اور این او آر سی نامی ادارے کی جانب سے کروائے گئے پول میں امریکی شہریوں نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

56 فیصد شہری صدر بائیڈن کے اقدامات سے ناخوش ہیں جبکہ 43 فیصد مطمئن ہیں۔ فی الوقت صرف 28 فیصد امریکی بائیڈن کو 2024 کے انتخابات میں دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

بدھ کے روز صدر بائیڈن سے ایک نیوز کانفرنس کے دوران ان کی تیزی سے گرتی ہوئی مقبولیت کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اس پولنگ پر یقین نہیں رکھتا۔

جولائی 2021 کی اسی پولنگ میں 59 فیصد امریکی بائیڈن کی کاکردگی سے مطمئن تھے، ستمبر کے بعد ان کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی جب امریکی افواج نے افغانستان سے انخلا کیا اور کورونا وائرس کیسز میں اضافہ ہوا۔

تازہ پولز کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ کیلیے کیے گئے اقدامات پر شہریوں کا بائیڈن انتظامیہ پر اعتماد کمزور ہوا ہے کیونکہ امریکیوں کو امید تھی کہ اب تک زندگی معمول کی ڈگر پر آچکی ہوگی لیکن اومیکرون ویریئنٹ کی وجہ سے نظام صحت پر مزید دباؤ پڑگیا ہے۔

صرف 45 فیصد افراد نے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلیے بائیڈن کے اقدامات سے مطمئن ہیں۔

امریکی شہری صدر کے معاشی اقدامات سے بھی ناامید ہیں، صرف 37 فیصد شہریوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

بائیڈن کی معاشی پالیسیز کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ مہنگائی پچھلے 40 ماہ کے مقابلے میں بڑھ چکی ہے، پچھلے سال کے مقابلے میں 7 فیصد مہنگائی بڑھی ہے جس کی وجہ سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہورہا ہے۔

دوسری طرف صرف 16 فیصد شہریوں کا خیال ہے کہ بائیڈن کی صدارت نے ملک کو مزید متحد کیا ہے جبکہ 43 فیصد سمجھتے ہیں کہ اختلافات بڑھ گئے ہیں۔

28 فیصد امریکیوں نے بائیڈن پر وائٹ ہاؤس کو موثر کن انداز میں چلانے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، پچھلے سال یہ تعداد 44 فیصد تھی۔

38 فیصد امریکی شہریوں کو بائیڈن کے صدارتی اقدامات پر بالکل بھی اعتماد نہیں ہے۔

اس پولنگ میں 1161 بالغ افراد سے رائے لی گئی تھی جو کہ 13 سے 18 جنوری تک جاری رہی۔

متعلقہ تحاریر