مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ نے بے وقت کی راگنی چھیڑ دی

آفاق احمد صاحب کو لسانیت کی بنیاد پر دوبارہ ووٹ مل سکیں گے کہ نہیں یہ بعد کی بات ہے ہاں یہ ضرور ہو جائے گا کہ شہر میں پھر لسانیت کی بنیاد پر قتل و غارت گری شروع ہو جائےگی ۔

کیا کراچی میں ایک مرتبہ پھر لسانیت اور تعصبیت کو ہوا دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ گھر کی چابی ہمارے پاس ہے کوئی ہمارا باپ بننے کی کوشش نہ کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مہاجر جھنڈے کے نیچے جمع ہو جاؤ یہ مہاجر قوم کی بقا کی ضرورت ہے۔

حیدر آباد میں خطاب کرتے ہوئے مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کا کہنا تھا حیدر آباد کے لوگوں وعدہ کرو ، پٹھانوں کے ہوٹل پر بیٹھ کر جو پیسہ اپنی جیبوں سے ان کی جیبوں میں منتقل کرتے ہوئے اب سے نہیں کرو گے۔ جب آپ ان کے ہوٹلوں پر بیٹھ کر چائے پیتے ہیں تو آپ کے پیسے ان کی جیبوں میں چلے جاتے ہیں۔ کوئی ایک پٹھان کا ہوٹل بتا دو جو ماچس کی تیلی بھی کسی مہاجر کی دکان سے خریدتا ہو ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کا نواز شریف اور مقتدر حلقوں کو واشگاف پیغام

480 ارب روپے کے گردشی قرضوں سمیت 4 کرائسس ورثے میں ملے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ آپ کو احساس ہونا چاہیے کہ جو شخص آپ سے کاروبار میں آپ کا خیال نہیں کررہا آپ اس سے کاروبار نہیں کرو گے۔ اگر کوئی شخص تمہارے ساتھ کاروبار نہیں کرتا تو تم بھی اس کے ساتھ کاروبار نہیں کرو گے۔ اگر ایک پختون ایک ماچس کی ڈبیا خریدے کے لیے کہیں دور پختون کی دوکان سے خریدنے جاتا ہے تو تمہاری بھی سوچ میں تبدیلی آنی چاہیے۔ آپ کپڑا ، ماچس ، مونگ دال خریدوں تو مہاجر کے دکان سے خریدو گے نہیں تو نہیں خریدو گے۔

مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے پشاور کے رپورٹر افتخار فردوس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "دنیا روابط اور اقتصادی تعاون کے لیے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کے لیے علاقائی اتحادوں میں بٹ گئی ہے، یہ نادان اب بھی پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں ایک دوسرے سے چائے اور ماچس کی ڈبیا خریدنے والے پشتون-مہاجروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔”

سوشل ایکٹیوسٹ ضیغم خان نے لکھا ہے کہ "اس قاتل کو پاکستانی عوام پر ایک بار پھر کس نے اتارا ہے؟ کیا ہمیں اپنے تنوع کو ایک رسی میں بدلنا چاہتے ہیں جس سے ہم خود کو لٹکا رہے ہیں؟”

معروف صحافی مرتضیٰ سولنگی نے آفاق احمد کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا ہے کہ "اس عفریت کو دوبارہ کس نے لانچ کیا ہے؟”

 

معروف صحافی اور اینکر پرسن سلیم صافی نے بہترین پیرائے میں تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” من پسندبلدیاتی نظام پر اصرار کر کے یہ آگ پیپلز پارٹی بھڑکانا چاہتی ہے۔ لگتا ہے آفاق بھی اس سکرپٹ کا حصہ ہیں۔ پختون سب کوبھائی سمجھ کر سب سے کاروبار کریں۔ دوسروں کو صرف مہاجروں سے کاروبار کی نصیحت کرنے والے آفاق صاحب ہمت کرکے بتادیں کہ ان کا مہاجر الطاف حسین سے کیا کاروبار اور کیا لین دین ہے؟”

 

آفاق احمد کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پختون اور سندھیوں سے متعلق آفاق احمد نے یہ کس طرح کی زبان استعمال کی ہے ۔ اس سے لسانیت کی بو آرہی ہے اور اگر اس جماعت نے لسانیت کو ہوا دے دی تو کراچی شہر کے حالات کو بگڑنے سے کون بچا سکے گا ۔ اگر کراچی کی سیاست دیکھی جائے تو اس میں زیادہ نہیں تو 50 فیصد تو پختون حصے دار ہیں ۔ جوکہ کراچی کے چاروں اطراف میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اور یہ کس طرح سیاست ہے کہ چائے کے ہوٹلوں کو گھیسٹا جارہا۔ اگر ایسی سیاست کرنی ہے تو یہ کراچی کے لیے بہت نقصان دہ ہو گی ۔ اور آفاق احمد صاحب کو لسانیت کی بنیاد پر دوبارہ ووٹ مل سکیں گے کہ نہیں یہ بعد کی بات ہے ہاں یہ ضرور ہو جائے گا کہ شہر میں پھر لسانیت کی بنیاد پر قتل و غارت گری شروع ہو جائےگی ۔ اس سے پیپلز پارٹی کے ہاتھ مزید مضبوط ہو جائیں گے۔

متعلقہ تحاریر