سندھ قومی سیاست کا مرکز بن گیا، کئی پارٹیاں لانگ مارچ کے لیے سرگرم
پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی پیپلز پارٹی کی زیرقیادت سندھ حکومت کے خلاف آئندہ لانگ مارچ کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے سندھ کے مختلف شہروں کے دورے شروع کردیے ہیں۔
تمام سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف لانگ مارچ شروع کرنے کے لیے گرم جوشی سے تیاریاں شروع کردی ہیں ایسے لگ رہا ہے صوبہ سندھ میدان جنگ میں تبدیل ہونے جارہا ہے۔
صوبہ سندھ اب تک قومی سیاست کا مرکز بن چکا ہے کیونکہ سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 27 فروری کو مرکز میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ دوسری جانب سندھ کی اپوزیشن جماعتوں نے پاور شو کا پروگرام ترتیب دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ نے بے وقت کی راگنی چھیڑ دی
وزیراعظم کا نواز شریف اور مقتدر حلقوں کو واشگاف پیغام
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلے مرحلے میں سندھ کے شہر لاڑکانہ اور پنجاب کے ساہیوال ڈویژن کے شہر اوکاڑہ میں ‘ٹریکٹر ٹرالی مارچ’ کے پروگرام منعقد کرنے کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں کسانوں کے حقوق کے لیے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت سمیت وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں لاڑکانہ میں کسان ریلی نکالی جبکہ اوکاڑہ میں پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے احتجاجی ریلی کی قیادت کی۔
کسان ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بس بہت ہو چکا اب کٹھ پتلی حکومت کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک کے غریب عوام کو ان کے حقوق دیئے، ذوالفقار علی بھٹو نے کسانوں کو ان کے مالکانہ حقوق دلائے۔
انہوں نے کہا کہ کسان ہمارے ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا تھا پی ٹی آئی سرکار نے اپنی نالائقی سے اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑ دی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ سندھ کے بلدیاتی قانون کو کالا قانون کہنے والوں کے منہ کالے ہیں۔
حکومت مخالف تحریک کے ردعمل میں سندھ کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 27 فروری کو پی پی پی کے گڑھ گھوٹکی سے کراچی تک صوبائی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بھی پیپلز پارٹی کی زیرقیادت سندھ حکومت کے خلاف آئندہ لانگ مارچ کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے سندھ کے مختلف شہروں کے دورے شروع کردیے ہیں۔
گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں بشمول متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (MQM-P) اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (GDA) نے کراچی میں گورنر ہاؤس کے باہر سندھ حکومت کو وارننگ دینے کے لیے احتجاجی دھرنا دیا تھا۔
علاوہ ازیں سندھ لوکل گورنمنٹ (ایل جی) کے متنازع قانون کے خلاف کراچی میں جماعت اسلامی (جے آئی) کا دھرنا مسلسل 25ویں روز میں داخل ہوچکا ہے۔
گزشتہ روز جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اہم اعلان کیا تھا کہ اگر سندھ حکومت نے مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے متنازعہ لوکل گورنمنٹ بل واپس نہ لیا تو 27 فروری سے بلاول ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔
جماعت اسلامی کراچی کے سربراہ حافظ نعیم الرحمن نے بھی سندھ حکومت کو دھرنے کے شرکاء کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے دو دن کا الٹی میٹم دیا تھا اور صوبائی حکام پر دباؤ بڑھانے کے لیے کراچی کے پانچ داخلی راستوں پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔