پاکستان میں مٹی کے بغیر آلو کی پہلی فصل تیار

نہ ہل چلانے کی ضرورت نہ ٹریکٹر کا خرچہ، کورین ٹیکنالوجی آگئی اور چھا گئی، ایروپونکس نظام کے تحت ہوا میں آلو کی کاشت کرلی گئی۔

مٹی میں کاشتکاری کا طریقہ ہوا پرانا، کیونکہ فصلیں اب ہوا میں کاشت ہوں گی، ایروپونکس نظام کے تحت آلو کی پہلی فصل بغیر مٹی کے ہوا میں کامیابی سے کاشت کر لی گئی ہے۔ ، 

کورین پروگرام آن انٹرنیشنل ایگریکلچر (کوپیا) کی جانب سے پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کو دی جانے والی ایروپونکس ٹیکنالوجی کی مدد سے اسلام آباد میں پہلی مرتبہ بغیر مٹی کے، ہوا میں ہی آلو کی پہلی فصل کامیابی سے کاشت کر لی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ماحولیاتی آلودگی کی تباہ کاریاں ، عالمی سطح کے دو حریف ایک پیج پر آگئے

حالیہ ہفتے میں مہنگائی کی شرح برقرار، دالیں،لہسن،پیاز،آلو،چاول،کوکنگ آئل مزید مہنگا

کورین سفیر نے بھی ہوا میں کامیابی سے آلو کی کاشت کو سراہا۔ سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ ایروپونکس نظامِ کاشتکاری کے ذریعے وائرس سے پاک آلو کا بیج بنانے میں مدد ملی ہے۔

پاکستان آئندہ دو برس میں آلو کے بیج کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائے گا۔ کورین سائنس دانوں نے بھی ہوا میں آلو کے بیج کی کاشت کے نتائج کو حوصلہ افز ا قرار دیا اور ایرپونکس ٹیکنالوجی کے فروغ کے عزم کا اظہار کیا۔

ایروپونکس ٹیکنالوجی سے آلو کے بیج کی تیاری کا عمل تیز ہوگا اور پاکستان کے کسانوں کو سستا بیج بھی میسر آئے گا۔

پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے سائنس دان اور زرعی ماہرین بھی ایروپونک ٹیکنالوجی سے بڑے خوش ہیں اور اس جدید طریقہ کاشت کے فروغ کے لیے پرعزم ہیں۔

اس ٹیکنالوجی میں زمین کی بجائے پانی میں فصل کاشت کی جاتی ہے اور اس میں مختلف گیسز اور کھادوں کو شامل کیا جاتا ہے۔

زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو کی کاشت زمین اور مٹی کے بغیر کی جاتی ہے اس لیے اس کی پیداواری لاگت کم ہے۔

ابھی تجرباتی فصل ہے اس لیے اس کی لاگت کا صحیح اندازہ لگانا قبل از وقت ہے لیکن یہ ثابت ہوچکا ہے کہ یہ طریقہ کاشت کم خرچ، آسان اور زیادہ پیداوار دے سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر