رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 951 ارب کا مالیاتی خسارہ
وزارت خزانہ کی طرف سے اعداد و شمار جاری کردیئے گئے، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا ڈیڑھ فیصد رہا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9.1 ارب ڈالر ریکارڈ۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022 میں مالیاتی خسارہ جولائی تا نومبر جی ڈی پی کا 1.5 فیصد یا 951 ارب روپے رہا۔
بنیادی توازن میں 36 ارب روپے یا جی ڈی پی کا 0.1 فیصد خسارہ ہے۔ جولائی تا دسمبر مالی سال 2022 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9.1 بلین ڈالر تھا۔
زرعی قرضوں کی تقسیم 3.9 فیصد بڑھ کر 641 بلین روپے ہو گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 617 بلین روپے تھی۔
ایل ایس ایم (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) نے جولائی تا نومبر مالی سال 2022 میں 3.3 فیصد اضافہ کیا۔
ٹریکٹروں کی فروخت 21.2 فیصد بڑھ کر 26,479 ہو گئی، پیداوار 15.2 فیصد بڑھ کر 26,945 ہو گئی۔
جولائی تا دسمبر کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی 32.5 فیصد اضافے سے 2920 ارب روپے تک پہنچ گئی، گزشتہ سال کی اسی مدت میں 2204 ارب روپے کی وصولی ہوئی تھی۔
پرائیویٹ سیکٹر نے اربوں روپے کا قرضہ لیا ہے۔ 1,014 ارب روپے کے قرضے کے مقابلے میں گزشتہ سال 344 ارب روپے کے قرضے لیے گئے تھے۔
ورکنگ کیپیٹل لون میں گزشتہ سال کے 73.7 بلین روپے کے مقابلے میں 607.7 بلین روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔
2022 کے دوران تعمیرات کے لیے قرضے بڑھ کر 54 بلین روپے ہو گئے جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں 30.1 بلین روپے تھے۔