فرانس کی اسلام مخالف ایک اور سازش

نئے ادارے کا مقصد اسلام سے انتہا پسندی کو الگ کرکے اسے فرانس کے سیکولر ازم کے سانچے میں ڈھالنا ہے

فرانسیسی حکومت نے فرانس میں اسلام کو نئی شکل دینے اور انتہا پسندی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے فورم آف اسلام ان فرانس نامی ادارہ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی وزارت خارجہ کو ملک میں قائم ’’کونسل آف مسلم فیتھ‘‘ کی جگہ ایک نیا ادارہ فورم آف اسلام ان فرانس کے قیام  کی ہدایات جاری کی ہے جس کا مقصد بتایا گیا ہے کہ اسلام سے انتہا پسندی کو الگ کرکے اسے فرانس کے سیکولر ازم کے سانچے میں ڈھالنا ہے جہاں سب سے اہم بات فرانسیسی ہونا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ووگ فرانس کو مسلمان خواتین کا مذاق اڑانا مہنگا پڑگیا

فرانس میں کھیلوں کے دوران حجاب پر پابندی کا قانون منظور

فرانس کی وزارت داخلہ نے اس حوالے سے جاری بیان میں بتایا ہے کہ کونسل آف مسلم فیتھ کو رواں ماہ تحلیل کرکے اس کی جگہ ’’فورم آف اسلام ان فرانس‘‘ نامی کونسل لے گی۔ فورم آف اسلام ان فرانس میں امام مساجد، خواتین، سول سوسائٹی کی بااثر شخصیات، دانشور اور کاروباری رہنما شامل ہوں گے جن کے انتخاب  کا اختیار بھی حکومت  ہی کے پاس ہوگا۔یہ ادارہ فرانسیسی کونسل آف مسلم فیتھ کی جگہ لے گا جو 2003 میں سابق صدر نکولس سرکوزی نے قائم کیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر ایمانوئیل میکرون نے اسلام میں اصلاحات لانے کے نام پر یہ چال اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں دائیں بازو کے ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے چلی ہے۔ دوسری جانب فرانس میں بسنے والے 50 لاکھ مسلمانوں کے سرکردہ رہنماؤں اور نمائندوں نے اس کونسل کی شدید مخالفت کی ہے اور اس کے خلاف احتجاج کا عندیہ ہے۔

مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کونسل کے ذریعے انتہا پسندی کو صرف اسلام سے جوڑ دیا جائے گا اور اس طرح صرف مسلم کمیونیٹی کو ہی معتوب کیا جائے گا۔ عالمی میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم نمائندوں کا کہنا تھا کہ مسلمان انتہا پسند نہیں بلکہ انتہا پسندی کا شکار ہے۔ انتہا پسندی ہر ایک کمیونیٹی میں پائی جاتی ہے۔اس مسئلے کو مذہب، رنگ، نسل اور زبان سے بالاتر ہوکر دیکھنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر