ہندو تنظیموں نے طالبعلموں کو زعفرانی شال پہننے کی ہدایت کردی

مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر دائیں بازو کی جماعتوں نے طالبعلموں کو ہندو مذہب کا پرچار کرنے کی ہدایات دے دیں۔

کرناٹکا کالج کی طالبات کو کلاس میں حجاب پہننے کی اجازت نہ ملنے کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے بعد دائیں بازو کا ایک گروپ طالبات کو زعفرانی رنگ کا اسکارف پہننے کے لیے کہہ رہا ہے۔

بھارت کے نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے ہندو تنظیم کے ایک رکن سے بات کی جو کہ کنڈاپور میں ایس وی کالج کی طالبات کو اپنے بستوں میں کیسری رنگ کا اسکارف رکھنے کے لیے قائل کر رہا تھا۔

ایک کالج کے باہر زعفرانی شالیں پہنے سینکڑوں ہندو طلبا جے شری رام کے نعرے لگا کر ایک نہتی حجاب اور برقعہ پہنی مسلمان طالبہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

طالبہ نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندو طلبا کے نعروں کا جواب ‘اللہ اکبر’ کے نعروں سے دیا اور نہایت بےخوف انداز میں اپنے راستے پر چلتی رہی۔

جب چینل نے اس سے ایسا کرنے کی وجہ پوچھی تو نوین گنگولی نے کہا کہ یہ بھارت ہے، طالبعلموں کو ہندو ثقافت پر عمل کرنا چاہیے۔

آج صبح ضلع اڑوپی میں ایک کالج کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے طالبعلموں کے دو گروپس کا آمنا سامنا ہوا، ایک گروپ نے زعفرانی شالیں اوڑھ رکھی تھیں اور دوسرا گروپ حجاب میں تھا۔

زعفرانی شالیں اوڑھنے والے طالبعلموں کو کالج میں داخلے کی اجازت مل گئی لیکن حجاب پہنی ہوئی نوجوان لڑکیوں کو دروازے کے باہر روک لیا گیا۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اڑوپی کے ایک کالج میں 6 طالبات کو حجاب پہن کر کلاس میں شرکت کرنے سے روک دیا گیا۔

ایک کالج سے شروع ہونے والا تنازع جنگل کی آگ کی طرح پھیلا اور کئی دیگر کالجز نے حجاب پہنی طالبات کو داخلے سے منع کیا۔

یہ تنازع اس وقت مزید سخت ہوگیا جب طلبا کا ایک گروہ زعفرانی شال پہن کر کالج آنے لگا اور جے شری رام کے نعرے لگائے گئے۔

کرناٹکا کے پانچ اضلاع کے کالجز میں زعفرانی شالیں پہنے طلبا کی جانب سے مظاہرے کیے گئے اور مسلمانوں کے احتجاج کے دوران چھری چاقو نکالنے پر دو لڑکوں کو گرفتار کیا گیا۔

کرناٹکا کی ہائیکورٹ نے آج صبح حجاب پر پابندی کے خلاف 5 طالبات کی جانب سے درخواست کی سماعت شروع کی ہے، درخواست گزار طالبات کا کہنا ہے کہ حجاب ان کے مذہب کا حصہ ہے۔

متعلقہ تحاریر