ڈان اخبار نے تنخواہوں میں 30 فیصد کٹوتی کا فیصلہ واپس نہیں لیا

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں گزشتہ روز 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا، میڈیا ورکرز کو تنخواہیں تک نہیں ادا کی جارہیں۔

رپورٹر خلیق کیانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ خلیق کیانی کا کہنا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں پچھلے 30 سال کے دوران 30 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن ہماری تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ واپس ہونا باقی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ڈان اخبار کی طرف سے جنوری 2019 میں تنخواہوں میں 30 فیصد کٹوتی کا فیصلہ واپس لینا باقی ہے۔

یہ بات انہوں نے ایک ٹوئٹر صارف معتصم باجوہ کی ٹویٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے کہی جس میں معتصم کا کہنا تھا کہ کم سے کم تنخواہ بڑھائی جانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

ڈان اخبار کے کارکنان کی وزیراعظم سے تنخواہوں میں اضافے کی درخواست

اے آر وائی نیٹ ورک کا ورکرز کی تنخواہوں میں بڑے اضافے کا اعلان

خلیق کی ٹویٹ کے جواب میں معتصم باجوہ نے لکھا کہ میرے والد نے 70 کی دہائی کے اوائل میں صحافت چھوڑ دی تھی۔

معتصم نے بتایا کہ کوئی ان سے شکوہ کر رہا تھا کہ اب تک تنخواہیں نہیں ادا کی گئیں اور والد نے جواباً کہا کہ اس شعبے میں اب تک کچھ نہیں بدلا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی خلیق کیانی نے ڈان اخبار میں خبر دی تھی کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے 15 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دینے کا اعلان کیا تھا۔

پچھلے دو سال سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئی تھیں جس کے بعد وفاقی حکومت کے ملازمین کی نمائندہ تنظیموں نے اسلام آباد میں دھرنا دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

دھرنا ہونے سے ایک دن قبل ہی حکومت نے گریڈ 1 سے گریڈ 19 کے ملازمین کو 15 فیصد ڈسپیریٹی الاؤنس دینے کا اعلان کر دیا۔

خلیق کیانی نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے تو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا ہے لیکن ڈان اخبار کی طرف سے تنخواہوں میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لینا باقی ہے۔

متعلقہ تحاریر