زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلیے حلیم عادل شیخ نے قرارداد پیش کردی

زیادتی کے مرتکب ملزمان، غفلت برتنے والے پولیس حکام اور محکمہ صحت کے عملے کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے، اپوزیشن رہنما کا مطالبہ۔

سندھ کے تعلیمی اداروں اور مختلف شہروں میں بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات، قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے قرارداد جمع کروا دی۔

حلیم عادل شیخ نے زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان، غفلت برتنے والے پولیس حکام اور محکمہ صحت کے عملے کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے مختلف شہروں بالخصوص تعلیمی اداروں میں بیٹیوں کے ساتھ جنسی زیادتی و ہراسمنٹ کے کیسز رونما ہو رہے ہیں۔

کچھ روز قبل نوکوٹ میں دو لڑکیوں کنول اور فضا کے ساتھ ہونے والے ظلم و بربریت کا واقعہ سامنے آیا جس میں 20 سے زائد افراد نے بچیوں سے اجتماعی زیادتی کی۔

قرارداد کے مطابق پولیس اور سیاسی دباؤ پر کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، پیپلز میڈیکل یونیورسٹی نوابشاہ کی طالبہ پروین رند کو ہراساں کرنے کا افسوس ناک واقعہ ہوا۔

طالبہ کو کالج کے سینئر ملازم کی جانب سے ہراساں کیا جارہا تھا اور ڈاکٹر پروین رند انصاف کے لیے ننگے پاؤں احتجاج کررہی ہے۔

سجاول سے تعلق رکھنے والی سندھ یونیورسٹی کی طالبہ الماس بھان کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی جس نے تنگ آکر پڑھائی چھوڑ دی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ جھانگارہ میں دسویں جماعت کی طالباء تانیہ خاصخیلی کو وڈیرے کے بیٹے نے گولیاں مار کر قتل کردیا۔

نائلہ رند کی لاش سندھ یونیورسٹی کے ہاسٹل سے ملی، ٹھٹھہ میں کے گاؤں میں 14 سالہ آمنہ چانڈیو کی لاش کو قبر سے نکال کر زیادتی کی گئی۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ لاڑکانہ کے ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کماری، چانڈکا میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر نوشین شاہ، کے افسوس ناک واقعہ کو خودکشی کا رنگ دیا گیا تھا۔

ڈاکٹر نوشین شاہ اور نمرتا کماری کے کپڑوں سے ملنے والے ڈی این اے ایک ہی شخص کے ہیں۔

وفاقی حکومت نے زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد قومی اسمبلی سے منظور ہوئی جس کی پیپلزپارٹی نے مخالفت کی۔

سندھ اسمبلی میں جمع کروائی گئی قرارداد میں ان اندوہناک واقعات میں ملوث ملزمان کو بے نقاب کرکے سزا دلوانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں غفلت کے مرتکب پولیس، صحت اور پراسیکیوشن اور متعلقہ اداروں کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام اور فوری ازالے کا کوئی ٹھوس طریقہ وضع کیا جائے تاکہ تعلیمی اداروں میں بیٹیوں کی عزت و آبرو اور مستقبل محفوظ رہے۔

متعلقہ تحاریر