اخلاقیات صرف اپوزیشن پر لاگو ہوتی ہیں، حکومت پر نہیں؟

شاہ محمود قریشی نے نیوز ون کے پروگرام میں ہونے والے ذو معنی گفتگو پر کہا کہ مخالفت میں اخلاقیات نہیں بھولنی چاہئیں، مرتضیٰ سولنگی نے ان سے پوچھا آپ کی پارٹی کب عمل کرے گی؟

گزشتہ روز نیوز ون کے پروگرام جی فار غریدہ میں نامناسب گفتگو کے ردعمل کے طور پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اینکر اور شرکا کی طرف سے ایسی گفتگو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آپ کا حق ہے لیکن اس کا سہارا لیتے ہوئے اخلاقیات سے ہٹ جانا افسوس کی بات ہے۔

شاہ محمود قریشی کو ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے صحافی مرتضیٰ سولنگی نے لکھا کہ آپ کے وزرا مریم نواز، بلاول بھٹو، آصف زرداری، نواز شریف، شہباز شریف اور مرحومہ کلثوم نواز کے لیے جو زبان استعمال کرتے رہے کبھی اس پر بھی آپ نے دو لفظ بولے؟

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کیا اخلاقیات کا خیال صرف مخالفین کو رکھنا ہے؟

مرتضیٰ سولنگی ریڈیو پاکستان میں ڈائریکٹر جنرل کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں اور اس وقت بھی ایک نجی میڈیا ہاؤس کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ہیں۔

قلم کی حرمت، انداز گفتگو، لفظوں کی پرکھ ان سے بہتر کون جانتا ہوگا جو برسوں اہم اداروں میں لفظوں کی تراش خراش کرتے رہے۔

انہوں نے نہایت درست نکتہ اٹھایا ہے کہ کیا اخلاقیات کا خیال صرف چند مخصوص سیاستدانوں اور شخصیات کو رکھنا چاہیے؟ حکومتی اراکین پر اخلاقیات لاگو نہیں ہوتیں؟

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کو ملکی سیاست میں گالی کلچر اور بدتمیزی کے فروغ کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔

پی ٹی آئی کا نعرہ تھا کہ نوجوان ملک میں تبدیلی لائیں گے، لیکن یہ دعوے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکے بلکہ پوری ایک نسل صرف بدزبانی، بداخلاقی اور بدتہذیبی کا استعارہ بن گئی۔

متعلقہ تحاریر