مرتضیٰ وہاب کو نیوز ون چینل کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دورہ مہنگا پڑ گیا

سوشل میڈیا صارفین نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں سعید غنی سے مشاورت کے بعد چینل کا دورہ کرنا چاہیے تھا۔

نیوز ون چینل کی معروف اینکر پرسن غریدہ فاروقی کے پروگرام میں "ذومعنی” جملوں کے استعمال پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا ہے جب ملک کے بیشتر شہروں میں چینل کی نشریات ناپید ہو گئی ہیں، اس ساری صورتحال پر ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اظہار یکجہتی کے لیے نیوز ون چینل کا دورہ کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے لکھا ہے کہ "چینل انتظامیہ اور میڈیا ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نیوز ون کے دفتر کا دورہ کیا۔”

یہ بھی پڑھیے

اخلاقیات صرف اپوزیشن پر لاگو ہوتی ہیں، حکومت پر نہیں؟

وزیراعظم نے اپوزیشن کا مسودہ مسترد کردیا، پی ٹی آئی سینیٹر کا دعویٰ

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "پی پی پی آزادی اظہار پر یقین رکھتی ہے اور پی ٹی آئی حکومت کے اس اہم بنیادی حق کو سلب کرنے کے کسی بھی اقدام کے خلاف کھڑی ہے۔”

مرتضیٰ وہاب کے دورہ نیوز ون چینل کو بنیاد بنا کر سوشل میڈیا صارفین نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔

ایک صارف نے لکھا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کو صوبائی وزیر سعید غنی سے اجازت لے کر نیوز ون چینل جانا چاہیے تھا کیونکہ انہوں نے پچھلے دنوں ہی نیوز ون چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف 1 کروڑ روپے ہرجانے کا مقدمہ جیتا ہے۔ کہیں وہ ناراض نہ جائیں۔

واضح رہےکہ سندھ کے وزیر اطلاعات اور پیپلزپارٹی کے سینئر رکن سعید غنی نے نجی ٹی وی کے پروگرام اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف نومبر 2017 میں نشر ہونے والے نجی ٹی وی پروگرام میں ان کے خلاف ہتک آمیز بیان دینے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔

ورک شاہزیب نامی ٹوئٹر صارف نےلکھا ہے کہ ” پی پی پی آزادی اظہار پر یقین رکھتی ہے اس لیے پارٹی کے خلاف بات کرنے والے مقامی صحافیوں کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں، اس سفاکانہ فعل میں ملوث پارٹی کے ایم این اے یا ایم پی اے کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ آپ اپنی اصلاح فرما لیں مرتضیٰ!”

زینب قیوم نامی ٹوئٹر صارف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ "پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کارکنوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان میڈیا والوں پر کان نہ دھریں جو پیپلز پارٹی کے خلاف ’بھونکتے ہیں۔”

متعلقہ تحاریر