افغانستان پہلے سے محفوظ لیکن معاشی تباہی سے دوچارہے، امریکی میڈیا

افغانستان نے طالبان کے 6 ماہ جیسا پرامن دور پچھلی 4دہائیوں میں نہیں دیکھا،کئی اداروں میں خواتین واپس آگئیں، جامعات کھل رہی ہیں،کئی نوجوانوں نے مغربی لباس پہننا شروع کردیا، نیوز ڈائریکٹر اے پی کیتھی گینن

امریکی خبر رساں ادارے دی ایسوسی ایٹڈ پریس نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے نصف سال میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ پچھلی کئی دہائیوں کے مقابلے میں افغانستان پہلے سے محفوظ اور  کم پرتشدد محسوس کر رہا ہے، لیکن امداد سے چلنے والی معیشت تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی نیوز ڈائریکٹر اور افغانستان کے حوالے سے مستند صحافی شمار کی جانے والی   کیتھی گینن نے اپنے حالیہ مضمون میں لکھا ہے کہ منگل کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کو طالبان کے  کنٹرول میں گئے 6ماہ مکمل ہوگئے ۔ اس دوران تعلیم یافتہ اشرافیہ سمیت  دسیوں ہزار افغان  شہری ملک چھوڑ کر چلے گئے یا بے دخل  کیے جاچکے ۔ وہ یا تو اپنے معاشی مستقبل سے خوفزدہ تھے یا پھر انہیں اسلام کی سخت تشریح کرنے والے گروپ کے ہاتھوں اپنی آزادی سلب ہونے کا خطرہ تھا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان کے منجمد اثاثے بحال کردیئے

افغانستان سے مزید پناہ گزینوں کو نکالا جاسکتا تھا،ناکامی مایوس کن ہے،شہزادہ ولیم

 

کئی نوجوانوں نے دوبارہ مغربی لباس پہننا شروع کردیا

Six months of Taliban, افغانستان پہلےسے محفوظ
Source: AP

کیتھی گینن لکھتی ہیں  کہ آج بھی  مسلح طالبان جنگجوؤں کو گلیوں میں گھومتے ہوئے دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ لیکن خواتین سڑکوں پر واپس آگئی ہیں اورطالبان کے دوبارہ اقتدا ر میں آنے کے بعد روایتی شلوار قمیض پہننے والے نوجوانوں نے دوبارہ مغربی لباس پہننا شروع کردیا ہے۔

صحت،تعلیم اور ہوائی اڈوں پر خواتین کام پر واپس آگئیں

Six months of Taliban, افغانستان پہلےسے محفوظ
Sourde: AP

انہوں نے لکھا کہ1990 کی دہائی کے برعکس  طالبان کچھ خواتین کو کام کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ خواتین صحت اور تعلیم کی وزارتوں کے ساتھ ساتھ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اکثر مردوں کے ساتھ اپنی ملازمتوں میں واپس آگئی ہیں  لیکن کئی دوسری وزارتوں میں خواتین اب بھی کام پر واپس آنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ وہ لکھتی ہیں  کہ معاشی تنزلی کی وجہ سے ہزاروں ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

نئی کابل انتظامیہ مغربی رومانوی خیالات کیلیے کوئی روادری نہیں رکھتی

Six months of Taliban, افغانستان پہلےسے محفوظ
Source: AP

کیتھی گینن کے مطابق  طالبان نے احتجاج  کرنے والی خواتین کیخلاف  کریک ڈاؤن کیا اور صحافیوں کو ہراساں کیا جبکہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ساتھ کام کرنے والے دو غیر ملکی صحافیوں کو مختصر طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ پیر کو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر دل کی شکل کے پھول بیچنے والے کچھ نوجوانوں کی گرفتاری ایک واضح یاد دہانی تھی کہ مردوں پر مشتمل کابل کی نئی انتظامیہ مغربی رومانوی خیالات کیلیے کسی قسم کی رواداری نہیں رکھتی۔

سرکاری جامعات آہستہ آہستہ کھل رہی ہیں،نجی جامعات اور اسکول بند ہی نہیں ہوئے

 

Source: AP

 

انہوں نے لکھا ہے کہ افغانستان میں جامعات آہستہ آہستہ دوبارہ کھل رہی ہیں  تاہم نجی جامعات اور اسکول کبھی بند نہیں ہوئے۔پہلی سے  چھٹی جماعت تک کی افغان لڑکیاں اسکول جارہی ہیں لیکن لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم   کا سلسلہ ملک کے بیشتر حصوں میں اب بھی معطل ہے۔طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ مارچ کے آخر میں نیا افغان سال شروع ہونے کے  بعد تمام لڑکیاں اسکول جائیں گی۔

غربت پنجے گاڑھ رہی ہے،پیسوں والوں کی بھی اپنے پیسے تک رسائی نہیں

Six months of Taliban, افغانستان پہلےسے محفوظ
Source: AP

کیتھی گینن کے مطابق ملک میں غربت تیزی سے پنجے گاڑھ رہی  ہے یہاں تک کہ جن کے پاس پیسہ ہے ان کو بھی اس تک رسائی حاصل کرنا مشکل ہے۔ بینکوں میں قطاریں اس قدر طویل ہوتی ہیں کہ بعض اوقات شہریوں کو 200ڈالر فی ہفتہ  کی حد کے اندر پیسے نکالنے کیلیے گھنٹوں اور بعض اوقات پورا پورا دن انتظارکرنا پڑتا ہے۔

امریکی صدر کے نصف افغان فنڈ ضبط کرنے کے حکم پر افغانوں کا شدید ردعمل

Six months of Taliban,
Source: AP

طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے 9 ارب ڈالر سے زائد کے غیر ملکی اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی  صدر جو بائیڈن نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ امریکا میں منجمد کیے گئے افغانستان کے 7 بلین ڈالر کے اثاثوں میں سے 3.5 ارب ڈالر امریکہ کے 9/11 کے متاثرین کے خاندانوں کو دیے جائیں گے جبکہ  دیگر 3.5 ارب  ڈالر افغان امداد کے لیے جاری کیے جائیں گے۔

Six months of Taliban,
Source: AP

پاکستان اور افغانستان کیلیے ایسوسی ایٹڈ پریس کی نیوز ڈائریکٹر لکھتی ہیں کہ  سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر افغانوں نے امریکی صدر کے اس حکم کی مذمت کی ہےاور الزام لگایا ہے کہ امریکہ افغانوں کی رقم لے رہا ہے۔منگل کو دارالحکومت کابل  میں تقریباً 3ہزار افغانوں نے بائیڈن کے حکم کے خلاف احتجاج کیا ۔مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر”2022کا چور!بائیڈن“ ،”9/11 کا افغانوں سے کوئی تعلق نہیں تھا“،”شرم کرو، شرم کرو، مسٹر بائیڈن، آپ ہمیں مارتے ہیں، آپ نے ہم پر بمباری کی اور اب آپ ہمارے پیسے چوری کرتے ہیں“۔

افغانستان پر پابندیوں کا الٹا اثر ہوگا

Six months of Taliban,
Source: AP

کیتھی گینن لکھتی ہیں کہ طالبان نے اپنی حکومت کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرانے کے لیے مہم چلائی ہے لیکن ان پر ایک جامع حکومت بنانے اور خواتین و مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے ایشیا پروگرام کے سینئر کنسلٹنٹ گریم اسمتھ نے بھی پابندیوں سے  خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے الٹا اثر ہوگا۔

طالبان کے 6ماہ جیسا پرامن دور افغانستان نے پچھلی 4دہائیوں میں نہیں دیکھا

Six months of Taliban,
Sourde: AP

کیتھی گینن کے مطابق گریم اسمتھ کا ماننا ہے کہ طالبان پر معاشی دباؤ برقرار رکھنے سے ان کی حکومت سے چھٹکارا نہیں ملے گااس کے برعکس زبوں حال معیشت لوگوں  کی بڑی تعدادکے  ملک چھوڑنے کا باعث بن سکتی ہے، جس سے نقل مکانی کا ایک اور بحران جنم لے سکتا ہے۔ کیتھی گینن کے مطابق گریم اسمتھ کا ماننا ہے کہ طالبان حکومت کے 6 ماہ  جیسا پرامن دور شاید افغانوں  نے پچھلی چار دہائیوں میں بھی نہیں دیکھا۔

مضمون کے مطابق  طالبان نے ملک کے پاسپورٹ آفس کو دوبارہ کھول دیا ہے، جو روزانہ ہزاروں لوگوں سے بھرا رہتا ہے۔ طالبان نے افغانوں سے وعدہ کیا ہے کہ وہ سفر کر سکتے ہیں لیکن مناسب دستاویزات کا ہونا لازمی ہے۔

Six months of Taliban, افغانستان پہلےسے محفوظ
Source: AP

پاسپورٹ آفس کے نگران عالم گل حقانی نے منگل کو دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ انتظامیہ نئے آلات کے لیے بات چیت کر رہی ہے اور اس نے 70 فیصد سابق ملازمین کو بحال کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نیا تکنیکی عملہ بھرتی کرنا پڑا کیونکہ پچھلے پیشہ ورانہ عملے میں سے زیادہ تر ملک چھوڑ چکے تھے۔

طالبان بدعنوانی میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کررہے ہیں

عالم گل حقانی نے کہا کہ پاسپورٹ کا محکمہ ملک بھر میں منافع بخش ہے، جس سے روزانہ تقریباً 25 ملین افغانی یا 271,500 ڈالر یومیہ حاصل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  پہلے زیادہ تر منافع بدعنوانی کی نذر ہوجاتا تھا۔ انہوں نے تین ماہ کی تنخواہیں ادا کیں اور بدعنوانی کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار یا برطرف کیا۔

Source: AP

ایک بین الاقوامی امدادی ادارے کے اہلکار نے اے پی کو بتایا کہ طالبان نے گزشتہ چھ ماہ میں بدعنوانی میں کمی کی ہے۔ جس کا مطلب کچھ شعبوں میں آمدنی میں اضافہ ہوا ہےحالانکہ ملک میں  کاروبار کم ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ  طالبان کی نئی حکومت  میں کم کاروبار کے باوجود کسٹمز کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سابق سفیر عمرزاخیلوال سمیت کئی سابق حکومت اہلکار واپس آگئے

کیتھی گینن لکھتی ہیں سابق امریکی حمایت یافتہ حکومت سے منسلک کئی اہلکار واپس آگئے ہیں جن میں پاکستان میں تعینات رہنے والے سابق افغان سفیر عمر زخیلوال بھی شامل ہیں ۔عمرزاخیلوال نے کہا کہ انہیں طالبان کی طرف سے کسی قسم کی رنجش کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ طالبان اپنی صفوں میں گنجائش پیدا کریں گے اور  اقلیتوں کو حکومت میں شامل ہونے کی ضمانت دیں گے اور تمام افغانوں کے حقوق کی ضمانت کے لیے مزید آگے بڑھیں گے۔

متعلقہ تحاریر