ملک سیکیورٹی کے نام پر بند رہے گا تو تجارت کیسے ہوگی؟

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دبئی ایکسپو 2020 میں پاکستانی پویلین پہنچے تو عوام کیلیے پویلین گھنٹوں بند رہا، تجارت کو فروغ کیسے ملے گا؟

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دبئی میں جاری بین الاقوامی نمائش دبئی ایکسپو 2020 کا دورہ کیا، ان کی آمد پر پاکستان پویلین سیاحوں اور عوام کے لیے بند کروا دیا گیا۔

وزیر خارجہ نے ملک کی سیاحتی اور کاروباری سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان پویلین کے منتظمین کی کارکردگی کو سراہا۔

ایک اندازے کے مطابق ہر گھنٹے تقریباً 8 ہزار افراد پاکستان پویلین کا دورہ کر رہے تھے جسے شاہ محمود قریشی کی آمد پر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بند کروا دیا گیا تھا۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر سیکیورٹی کی بنیاد پر اہم تجارتی اور کاروباری نمائش کو سیاحوں اور عوام کے لیے بند کر دیا جائے گا تو تجارت کو فروغ کس طرح ملے گا؟

یہ کیسی سیکیورٹی ہے جس سے قومی نوعیت کے دیگر شعبے متاثر ہو رہے ہیں؟

کیا متحدہ عرب امارات میں بدامنی ہے؟ خانہ جنگی ہے؟ کیا وہاں فائرنگ یا دھماکوں کے واقعات ہو رہے ہیں؟ کیا دبئی میں ڈاکو شہریوں کو لوٹتے ہوئے قتل کر رہے ہیں؟

اگر ایسا کچھ نہیں ہے تو وزیر خارجہ کو اتنا بڑا سیکیورٹی پروٹوکول کیوں دیا گیا کہ نمائش میں پاکستان پویلین ہی بند کروانا پڑ گیا؟

ایک ایسی نمائش جہاں آپ کے ملک کی مصنوعات اور کاروباری و تجارتی معاملات کو فروغ مل رہا ہے آپ اسے سیکیورٹی کے نام پر گھنٹوں بند کروا دیتے ہیں اور بعد میں کہتے ہیں کہ عالمی برادری ہمارے ساتھ تجارت کرے۔

عالمی برادری پاکستان سے کیسے تجارت کرے گی؟ وزیر خارجہ کو دنیا کے ہر کونے میں اسٹیٹ لیول پروٹوکول کا چسکا لگا ہوا ہے۔

پاکستان میں تو شاہ محمود قریشی کو سخت سیکیورٹی پروٹوکول حاصل ہے ہی، اب یہ باقی ممالک میں بھی اپنی آمد پر ہٹو بچو کروانے لگے ہیں۔

ایسے تو مل گیا تجارت کو فروغ اور ہو گئی تجارت۔

متعلقہ تحاریر