کیا پیوٹن کی یوکرین میں جارحیت سویت یونین کا احیا ہے؟
امریکا اور نیٹو کی جانب سے بے یار ومدد گار چھوڑے جانے کے بعد یوکرینی حکومت کے اوسان خطا ہوگئے، صدر زیلنسکی نے اپنےاور اہلخانہ کے قتل کا خدشہ ظاہر کردیا
کیا روسی صدر پیوٹن کی یوکرین میں جارحیت سویت یونین کے احیا کی جانب پہلا قدم ہے؟روسی عزائم کے سامنے مغربی اتحادیوں نےگھٹنے ٹیک دیے۔
امریکی اور نیٹو افواج کی جانب سے بے یار ومدد گار چھوڑے جانے کے بعد یوکرینی حکومت کے اوسان خطا ہوگئے۔ صدر زیلنسکی نے اپنےاور اپنے اہلخانہ کے قتل کو روس کا اولین ہدف قرا ردیدیا۔
یہ بھی پڑھیے
روسی صدر پیوٹن کا یوکرین کے خلاف اعلان جنگ
روس ،یوکرین تنازعہ: صحافی کی چھ مختلف زبانوں میں رپورٹنگ کی ویڈیو وائرل
یورپی ملک یوکرین پر روسی صدر پیوٹن کی جارحیت دوسرے روز بھی جاری ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی بھی یورپی ملک پر روس کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے جس میں یوکرین پر زمینی،فضائی اور بحری تینوں اطراف سےحملے جاری ہیں۔
Heavy fight over Sumy, #Ukraine pic.twitter.com/MS581L22gQ
— Hanna Liubakova (@HannaLiubakova) February 25, 2022
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی افواج تیزی سے دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدم کررہی ہیں ۔ یوکرین کے صدر نے روسی جارحیت کے پہلے روز 137 اموات کی تصدیق کی ہے جبکہ جمعے کی صبح بھی دارالحکومت کیف میں 2 زور دار دھماکے سنے گئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے تصدیق کی ہے کہ روس کی جانب علی الصبح متعدد میزائل حملے کیے گئے۔زیلینسکی کا کہنا تھا کہ یہ حملے جمعے کی صبح مقامی وقت کے مطابق چار بجے کیے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ روس نے ان حملوں سے فوجی تنصیبات اور شہریوں کو نشانہ بنایا۔ روس کی جانب سے اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ وہ شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنائے گا۔
I will separate previous information for clarity. A block of apartments was hit in Kyiv, the capital. At least 3 people injured.
According to the Pentagon,Russia launched 160 missiles into #Ukraine. As we saw yesterday,residential areas were hit. Innocent people were attacked pic.twitter.com/OiFNWnAlxM
— Hanna Liubakova (@HannaLiubakova) February 25, 2022
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت کیف سےصرف 20 میل کے فاصلے پر موجود ہے ۔ ادھر یوکرینی حکام نے کیف میں روسی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیاہے۔ حکام کے مطابق روسی جنگی طیارے کو دارالحکومت کیف کے ضلع دارنتسکی میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے شکوہ کیا ہے کہ روس سے لڑنے کے لیے یوکرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ یورپ کے 27 رہنماؤں سے پوچھا یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا؟ ہر کوئی ڈرتا ہے اور جواب نہیں دیتا لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔
روسی افواج اس وقت یوکرین دارلحکومت کییو میں داخل ہورہی ہیں ہر قیمت روس یوکرین میں کٹھ پتلی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے حسرت و یاس میں ڈوبی یہ وڈیو یوکرین کے موجودہ صدر کی ہے بنا شیو ٹی شرٹ میں ملبوس صدر زیلنسکی کہتے ہیں روس فوج سب سے پہلے انہیں پھر انکے خاندان کو قتل کردیں گی pic.twitter.com/MLQpAhcSQQ
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) February 25, 2022
ٹوئٹرپر زیرگردش ایک اور وڈیو بیان میں صدر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ وہ دشمن کا پہلا اور ان کا خاندان دوسرا ہدف ہے۔ دشمن سربراہ مملکت کو ختم کرکے یوکرین کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانا چاہتا ہے لیکن میں، میرا خاندان اور بچے یوکرین میں موجود ہیں، ہم غدار نہیں یوکرین کے شہری ہیں۔
یوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج کے قبضے سے کیف ائیرپورٹ کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔دوسری جانب نیٹو نے یوکرین کی مدد سے صاف انکار کردیا ہے جبکہ امریکی حکومت بھی روسی عزائم کے حوالے سے پیشگوئی تک محدود ہوگئی ہے۔
امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روس اتوار تک یوکرینی دارالحکومت پر مکمل قبضہ کرکےحکومت ختم کر دے گا۔پینٹاگون کا کہنا ہے کہ یوکرین پر روسی قبضہ مرحلہ وار ہو گا، ہم نہیں جانتے قبضہ کتنے مراحل پر محیط ہے اور صورتحال کتنی طویل ہو گی، روسی فوج یوکرین کے بڑے رہائشی علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے، روسی فوج کیف پہنچ کر حکومت کا خاتمہ کرکے یوکرین میں کٹھ پتلی حکومت بنائے گی۔
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے بحیرہ اسود اور بحیرہ بالٹک کے علاقوں میں جنگی جہاز پہنچا دیے ہیں، امریکی فضائیہ کے ایف35 لڑاکا طیارے نیٹو فوج کی مشترکہ مہم کا حصہ ہوں گے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ نیٹو کے پاس یوکرین کے اندر کوئی فوجی نہیں اور نہ ہی بھیجنے کا کوئی منصوبہ اور ارادہ ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جینزا سٹولٹن برگ نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم نے واضح کیا ہے کہ ہم پہلے ہی بڑھ چکے ہیں اور ہم نیٹو اتحاد کے مشرقی حصے میں نیٹو فوجیوں کی موجودگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوکرین مغربی دفاعی اتحاد کا شراکت دار ہے لیکن نیٹو کا رکن نہیں۔
یاد رہے کہ بڈاپسٹ معاہدے کے تحت امریکا اور برطانیہ یوکرین کی حفاظت کے ذمے دار ہیں۔1994 میں ہونےو الے بڈاپسٹ معاہدے کے تحت یوکرین جو اس وقت دنیا کی تیسری بڑی ایٹمی قوت تھا اپنے جوہری ہتھیاروں سے اس یقین دہانی پر دستبردار ہوا تھا کہ مستقبل میں امریکا،برطانیہ اور روس اس کا دفاع کریں گے۔