یوکرین پر جارحیت کے بعد روس اور مغربی دنیا آمنے سامنے

روس نے سلامتی کونسل کی قرار داد ویٹو کردی، امریکا اور یورپی یونین کے بعد برطانیہ اور کینیڈا سمیت کئی ممالک نے روسی صدر اور وزیرخارجہ سمیت روس پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کردیں، یوکرینی صدر نے انخلا کی امریکی پیشکش ٹھکرادی، اسلحے کی ضرورت ہے فلائٹ کی نہیں، صدر زیلنسکی

یوکرین  پر جارحیت کے بعد روس  کی پوری مغربی دنیا سے ٹھن گئی۔ روس نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی ۔ چین ،بھارت اور متحدہ عرب امارات رائے شماری سے قبل واک آؤٹ کرگئے۔امریکااور یورپی یونین  کے بعد برطانیہ  ،کینیڈا سمیت کئی مغربی اور ایشیائی ممالک نےبھی روس پر تجارتی پابندیاں عائد کردی  ہیں۔ترجمان روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ روس اور مغرب کے تعلقات میں واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچا۔

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے انخلا کی امریکی پیشکش ٹھکرادی ۔انہوں نے روسی صدر کو جنگ بندی اور مذاکرات کی پیشکش کی ہے جسے پیوٹن نے تسلیم کرلیا تاہم مذاکرات کے مقام پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔ صدر زیلنسکی نے امریکا کی انخلا کی پیشکش ٹھکرا کر ہتھیار فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پیوٹن کی یوکرین میں جارحیت سویت یونین کا احیا ہے؟

چینی صدر کا روسی ہم منصب سے رابطہ، روس یوکرین سے مذاکرات کیلئے تیار

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرین میں جنگ تیسرے روز بھی جاری ہے،دارالحکومت کیف اور اس کے اطراف رات بھر شدید لڑائی جاری رہی اور آج صبح بھی کئی زور دار دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔کیف انڈیپنڈنٹ کے مطابق  دارالحکومت میں 50 سے زائد دھماکوں اور مشین گن سے ہونے والی شدید فائر کی اطلاع ملی ہے  جبکہ روسی فوج نے  یوکرین کے شہر ملیتو پول پر بغیر کسی مزاحمت کے قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

برطانوی میڈیا کا دعویٰ ہےکہ یوکرین نے روسی طیارے کو تباہ کر دیا ہے، تباہ کیے گئے روسی طیارے میں 150 پیرا ٹروپرز موجود تھے۔

یوکرین پر جارحیت کے تناظر میں بلائے گئے سلامتی کونسل کے اجلاس میں گرما گرم بحث کے بعد پیش کردہ مذمتی قرار داد کو روس نے ویٹو کردیا۔امریکہ سمیت 11 ممبران نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ انڈیا، چین اور متحدہ عرب امارات واک آؤٹ کرگئے۔اس بحث کے دوران امریکی سفیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اسی لیے بنایا گیا تھا کہ ایسی جارحیت کو روکا جاسکے جس کا سامنا یوکرین کو ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس  کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جانے کی ضرورت ہے۔  ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اورامن کو ایک اور موقع دینا چاہیے۔

ادھر امریکا ،یورپی یونین،برطانیہ،کینیڈا،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ،جاپان،تائیوان اور چیک  ری پبلک  نے  روس پر بڑے پیمانے پر تجارتی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ یورپی یونین،کینیڈا اور برطانیہ  نے روسی صدر اور وزیرخارجہ کیخلاف پابندیاں عائد کردی  ہیں۔

ترجمان روسی وزارت خارجہ نے مغربی پابندیوں پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ترجمان روسی وزارت خارجہ ماریہ زوخارووا کا کہنا ہے کہ روس اور مغرب کے تعلقات میں واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچا، روسی صدر اور وزیرخارجہ پر پابندیاں مغرب کی نامردی کی علامت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ روسی صدر اور وزیرخارجہ کا برطانیہ سمیت کسی مغربی ملک میں کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں۔

دوسری جانب  یوکرین کے صدر ولادیمیر زلنسکی نے روس کو جنگ بندی اور مذاکرات کی پیش   کی ہے۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے  ویڈیو پیغام میں روسی پیوٹن کے ساتھ براہ راست بات چیت پر رضامندی ظاہرکی اور نیٹو کی رکنیت کے حوالے غیرجانبدار رہنے کی پیشکش کی۔ان کا کہنا تھاکہ ہم یوکرین کی غیرجابندار حیثیت پر روس سے بات کرنے سےنہیں گھبراتے۔

یوکرین پر جارحیت

روسی صدر نے یوکرینی ہم منصب کی پیشکش قبول کرلی تاہم دونوں صدور کے درمیان مذاکرات کے مقام پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔کریملن کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں مذاکرات کیلئے بیلا روس کے صدرکو بھی آگاہ کردیا ہے تاہم یوکرین نے منسک کی بجائے وارسا میں مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے۔کریملن کے مطابق یوکرین نے وارسا میں مذاکرات کی تجویز پیش کرنےکے بعد رابطہ منقطع کردیا۔

یوکرین پر جارحیت

ادھرامریکا نے روس کی جانب سے یوکرین کے ساتھ بات چیت کی پیشکش مسترد کردی۔ ترجمان امریکی محکمہ خا رجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ بندوق کی نوک پر سفارت کاری کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ترجمان نے روس کے نام پیغام میں کہا کہ پہلے یوکرین سے اپنی فوجیں نکالیں اور پھر سفارت کاری کا عزم  دکھائیں۔

دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمر زیلنسکی نے یوکرین سے انخلا میں مدد کے لیے واشنگٹن کی پیشکش کو ٹھکرا دیا ہے۔ایسیوسی ایٹڈ پریس نے ایک سینئر انٹیلی جنس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ زیلینسکی کا کہنا ہے یہاں لڑائی ہو رہی ہے۔ مجھے اسلحے کی ضرورت ہے، نکلنے کے لیے فلائٹ کی نہیں۔

متعلقہ تحاریر