نیٹ فلکس اور ٹک ٹاک نے روس میں سروسز معطل کردیں
خبروں کی ترویج روکنے کیلیے صدر پیوٹن نے نئے قانون پر دستخط کیے ہیں، جنگ سے متعلق سرکاری موقف سے انحراف پر 15 سال قید ہوگی۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد نیٹ فلکس اور ٹوئٹر نے روس میں اپنی بیشتر سروسز کو بند کردیا ہے۔ معلومات اور انٹرٹینمنٹ کے آن لائن ذرائع بند ہونے کے بعد امکان ہے کہ روس اور اس کے شہری مزید تنہا ہوجائیں گے۔
کئی ملٹی نیشنل کاروبار بشمول مالیاتی سروسز، ٹیکنالوجی اور درجنوں مصنوعات نے یوکرین پر روسی قبضے کے خلاف معاشی پابندیاں لگنے کے بعد روس میں اپنے آپریشنز بند کردیئے ہیں۔
یوکرین کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے وزیر نے امریکی ٹیکنالوجی کمپنیز سے کہا تھا کہ وہ روس کے خلاف مزید اقدامات کریں۔
انہوں نے ایپل اور گوگل کو روس میں اپنے ایپ اسٹورز بند کرنے اور ایمیزون اور مائیکروسافٹ کو اپنی کلاؤڈ سروسز بند کرنے کا کہا تھا۔
انٹرنیٹ سروسز اور ایپس روسی شہریوں کو سوشل میڈیا سروسز اور معلومات کے دیگر ذرائع تک رسائی بند کرنے میں تامل سے کام لے رہی تھیں۔
لیکن جمعہ کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین جنگ کی مخالفت پر میڈیا ہاؤسز اور شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی کی۔
انہوں نے فیس بک اور ٹوئٹر کو ملک میں بلاک کردیا، اس کے علاوہ پیوٹن نے ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت ماسکو کی جانب سے جعلی خبر قرار دی گئی خبروں کی ترویج کرنا جرم بن چکا ہے۔
نیٹ فلکس نے اتوار کو روس میں سروسز معطل کرنے کے بعد کہا کہ یہ وہاں کی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
کمپنی نے پہلے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ روس کے سرکاری ٹی وی چینلز کو اپنے پلیٹ فارم سے نشر نہیں کرے گی۔
ٹک ٹاک نے کہا کہ اس کے روسی صارفین اب نئی ویڈیو پوسٹ نہیں کرسکیں اور نا ہی لائیو اسٹریمنگ کرسکیں گے۔
ٹک ٹاک نے مزید کہا کہ روسی صارفین اب ویڈیوز بھی نہیں دیکھ سکیں گے۔
روس کے نئے جعلی خبروں سے متعلق قانون کی روشنی میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا کہ لائیو اسٹریمنگ اور ہماری ویڈیو سروس پر نیا مواد اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگا دی جائے۔
روس میں اب ٹک ٹاک صرف ‘ویو اونلی’ موڈ میں نظر آئے گی اور لوگ نا تو نئی ویڈیوز دیکھ سکیں گے نا ہی پوسٹ کرسکیں گے۔
جعلی خبروں کی روک تھام کے حوالے سے بنائے گئے نئے قانون کے مطابق جنگ سے متعلق روس کے سرکاری بیانیے کے خلاف شائع ہونے والی خبروں کی ترویج کرنے پر 15 سال قید کی سزا ہوگی۔
مختلف میڈیا ہاؤسز نے کہا ہے کہ وہ بھی فی الحال روس میں اپنا کام روک رہے ہیں اور صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے۔
دوسری طرف رتوسی حکام نے بارہا مختلف محاذوں پر اپنی شکست اور یوکرین میں عام شہریوں کے قتل عام کی خبروں کو جعلی خبر قرار دیا ہے۔
روس کے سرکاری میڈیا ہاؤسز یوکرین پر اس کے قبضے اور جنگ کو ‘اسپیشل ملٹری آپریشن قرار’ دے رہے ہیں۔