اسلام آباد کا ڈی چوک، حکمرانوں کے عروج و زوال کا گواہ

بلاول بھٹو زرداری پیپلزپارٹی کے لاکھوں کارکنان سمیت ڈی چوک پہنچ گئے، وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ، ڈی چوک پر سیاسی گہما گہمی۔

پیپلزپارٹی کا عوامی مارچ اسلام آباد کی ڈی چوک پہنچ گیا، لانگ مارچ کی قیادت چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں۔

ڈی چوک پہنچنے پر پارٹی کارکنان نے ان کا بھرپور استقبال کیا، اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں عوام کا یہ سمندر عمران خان سے اقتدار واپس لینے کے لیے اسلام آباد پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن کی سیاسی سرگرمیوں کو عالمی سازش کا حصہ قرار دینا عمران خان کی مایوس ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پاس اپنی نااہلی کا عذر تراشنے میں کوئی بات نہیں بچی۔

اس سے قبل پیپلزپارٹی کے قافلوں پر مشتمل عوامی مارچ کو وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ٹی چوک پر روک لیا تھا۔

لیکن پیپلزپارٹی کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں جلسے کی اجازت بھی دی گئی تھی جو کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے تھی۔

اجازت نامے میں کہا گیا تھا کہ جلسہ شام 4 بجے شروع ہوگا اور رات 8 بجے تک ختم کرنا ہوگا۔

اجازت نامہ جاری کرنے کے باوجود اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے مارچ کو روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینر اور رکاوٹیں لگا کر راستے بند کر دیئے گئے تھے۔

خیال رہے کہ یہ وہی ڈی چوک ہے جہاں 2014 میں عمران خان بحیثیت پی ٹی آئی چیئرمین اپنے لاکھوں کارکنان کے ہمراہ اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ لے کر پہنچے تھے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آج تاریخ نے ایک بار پھر خود کو دہرا دیا اور عمران خان وزیراعظم بن چکے ہیں لیکن ان سے استعفیٰ لینے کے لیے بلاول بھٹو ڈی چوک پہنچ گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر