وزیر اعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ’فری ہینڈ‘ دے دیا

وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آزادانہ طور پر صوبے کی تمام ذمہ داریاں ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے اور جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آزادانہ طور پر صوبے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کا فری ہینڈ دے دیا ہے۔

گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے درمیان ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی کی تفصیلات نیوز 360 نے حاصل کرلی ہیں۔ حاصل تفصیلات کے مطابق ملاقات میں تحریک عدم اعتماد ، جہانگیر خان ترین ہم خیال گروپ کے مطالبات اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شامل اتحادی جماعتوں کے حوالے حکمت عملی ترتیب دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان سے بغاوت نہیں کررہے، مائنس بزدار پر بات ہوگی، ترین گروپ

جہانگیر ترین اور علیم خان نے اپنوں اور بے گانوں سب کو حیران کردیا

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ وزیر اعظم خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آزادانہ طور پر اپوزیشن جماعتوں رہنماؤں خصوصی طور پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے رابطوں کا ٹاسک دےدیا ہے۔

وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ہدایت کی کہ وہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے اسمبلی ممبران سے رابطہ کریں اور ساتھ ہی پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کے اراکین اسمبلی کا اعتماد حاصل کریں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب اسمبلی کے 8 سے 9 اراکین موجودہ صورتحال میں وزیراعلیٰ کی حمایت کریں گے جنہیں بزدار انتظامیہ نے ان کے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز دیے تھے۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے متعدد اراکین صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مضبوط پوزیشن میں ہے۔

ذرائع نیوز 360 کا کہنا ہے وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو تحریک عدم اعتماد کی کارروائی سے قبل خیبرپختونخوا (کے پی) میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

جہانگیر ترین ہم خیال گروپ کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جہانگیر ترین کے ہم خیال گروپ نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو تبدیل کرے تاکہ وہ دیگر سیاسی آپشنز پر غور کرنے سے گریز کریں۔

دوسری جانب پنجاب میں غضنفر عباس چھینہ کی قیادت میں پی ٹی آئی کے قانون سازوں کا ایک اور دھڑا بھی سامنے آیا ہے جس نے بھی بزدار کو ہٹانے کے مطالبات کو سراہا ہے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے وزیر اعظم خان سے ملاقات کی تھی اور جہانگیر ترین گروپ کے مطالبے پر تبادلہ خیال کیا تھا تاہم وزیر اعظم نے اسے مسترد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد

قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی (این اے) سیکرٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس کی کامیابی کے لیے کم از کم 172 اراکین اسمبلی کی حمایت درکار ہے۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعتوں کے 86 ارکان کے دستخط کے بعد جمع کرائی گئی جب کہ اپوزیشن بنچوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی۔

متعلقہ تحاریر