وزیراعظم کا کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد کا دورہ

عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ چکے ہیں جہاں وہ اپنی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے۔ وزیراعظم اپنے دورے کے دوران اپنی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے ایک روز بعد وزیراعظم عمران خان کراچی پہنچے ہیں ، جہاں وہ ایم کیو ایم پی، جی ڈی اے اور پی ٹی آئی کے اسملبی ممبران سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کو پیسے بنانے کی مشین قرار دے دیا

تحریک عدم اعتماد، وزیراعظم اور حزب اختلاف کو درپیش چیلنجز

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم خان نے آج ایم کیو ایم پی کے بہادر آباد ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور مرکزی قیادت سے ملاقات کی۔ وفاقی وزراء اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور علی زیدی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم عمران خان کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے مسئلے پر مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

مزید برآں، وزیراعظم گورنر ہاؤس میں جی ڈی اے کے قانون سازوں سے ملاقات کریں گے۔ کراچی کے دورے کے دوران پی ٹی آئی کے قانون ساز اور صوبائی و ڈویژنل قیادت بھی وزیراعظم خان سے ملاقات کریں گے۔

تحریک عدم اعتماد

اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی (این اے) سیکرٹریٹ میں جمع کرادی ہے جس کی کامیابی کے لیے کم از کم 172 اراکین اسمبلی کی حمایت درکار ہے۔

حزب ختلاف کی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ انہیں وزیراعظم کے خلاف مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن جماعتوں کے 86 ارکان کے دستخط کے بعد جمع کرائی گئی جب کہ اپوزیشن بنچوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی جمع کرادی ہے۔

تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن ایڈیشنل سیکریٹری محمد مشتاق نے وصول کی۔ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والوں میں مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق ، سابق اسپیکر قومی اسملبی ایاز صادق ، پی پی کی  رہنما شازیہ مری ، نوید قمر ، ن لیگ کے رانا ثناء اللہ ، عالیہ کامران اور شاہدہ اختر علی شامل تھیں۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان اور ن لیگ کے صدر شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ انہیں 172 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ہے انہوں نے بھرپور انداز میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی ، ان کے خلاف تحریک بری طرح سے ناکام ہو گی۔

حکومت اور اپوزیشن کو چیلنجز

342 نشستوں والی قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کو کم از کم 172 اراکین اسمبلی کی حمایت درکار ہوگی۔ اپوزیشن اور ٹریژری بنچ ایک دوسرے کو شکست دینے کے لیے مطلوبہ تعداد کے دعوے کر رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر