آج روس کو نہیں روکا تو کل پورے یورپ میں جنگ ہوگی، یوکرینی خاتون اول

اولینا زیلنسکا نے کہا کہ ہمارے شہر پرسکون تھے کہ انہیں جنگ میں دھکیل دیا گیا، خواتین اور بچے تہہ خانوں میں پناہ لیے بیٹھے ہیں۔

یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکا نے جنگ شروع ہونے کے دو ہفتے بعد اپنے ایک بیان میں روس کو شہریوں کے قتل عام پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ فضاؤں کو بند کردیں، زمین پر ہونے والی جنگ سے ہم نمٹ لیں گے، یہ اپیل انہوں نے مغربی ممالک سے کی۔

خاتون اول نے یورپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میں دنیا کو بتانا چاہتی ہوں کہ یوکرین میں ہونے والی جنگ کسی علاقہ غیر میں نہیں ہو رہی۔

یہ جنگ یورپ میں ہو رہی ہے، یورپی یونین کی سرحدوں کے قریب ہو رہی ہے۔

یوکرین ان قوتوں کو روک رہا ہے جو کل کو آپ کے شہروں میں شہریوں کو بچانے کا نعرہ لگا کر داخل ہوسکتے ہیں۔

ان کے شوہر صدر وولدیمیر زیلنسکی کیف میں مزاحمت کا چہرہ بن کر ابھرے ہیں۔

اپنے خط میں 44 سالہ خاتون اول نے انسانی المیے پر بھی بات کی جو کہ یوکرین میں جنم لے رہا ہے۔

خواتین اور بچے بم اور میزائلوں سے بچنے کیلیے بنائی گئی پناہ گاہوں اور تہہ خانوں میں چھپے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کیلیے یہ باتیں صرف جنگ کے نتائج ہیں لیکن یوکرینی شہریوں کیلیے یہ ایک تلخ حقیقت ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 20 لاکھ افراد اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوئے۔

زیلنسکا نے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر جو کچھ ہوا اس پر یقین کرنا ناممکن ہے۔

ہمارا ملک پرامن تھا، ہمارے شہر، ضلعے اور دیہات زندگی سے بھرپور تھے۔

24 فروری کو ہم سب اٹھے تو معلوم ہوا کہ ملک پر روس کا قبضہ ہوچکا ہے، ٹینکوں نے یوکرینی سرحد پار کی، ہماری فضائی حدود میں طیارے داخل ہوگئے اور ہمارے شہروں کو میزائلوں نے گھیر لیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف متحد ہونے کی ترغیب دیتے ہوئے خاتون اول نے کہا کہ اگر ہم ایٹمی جنگ چھیڑنے کی دھمکی دینے والے پیوٹن کو نہیں روکیں گے تو ہمارے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں بچے گی۔

متعلقہ تحاریر