انڈین صحافیوں کی اپنے جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل سسٹم پر تنقید
بھارتی وزارت دفاع نے پاکستانی حدود میں گرنے والے میزائل پر غلطی تسلیم کرتے ہوئے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
انڈین صحافیوں نے جوہری ہتھیاروں سے لیس اپنے ملک (بھارت) کی جانب سے سپر سانک میزائل کے اچانک چل جانے پر اپنے میزائل سسٹم پر سخت تنقید کی ہے اور اس ریاست کی ناکامی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
امریکہ کے معروف بینک گولڈمین ساشے نے روس میں کاروبار بند کردیا
بھارت کا بے قابو میزائل نظام عالمی امن کیلئے خطرہ بن گیا
گذشتہ روز نئی دہلی نے تسلیم کیا تھا کہ ایک میزائل تکنیکی خراب کی وجہ سے پاکستان کی جانب فائر کا گیا تھا۔ نئی دہلی نے اس بات سخت تشویش کا اظہار کیا تھا اور اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دیا ہے۔
بھارتی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق ہے کہ پاکستانی علاقے میاں چنوں میں گرنے والے میزائل بھارتی کا تھا۔ اپنی پریس ریلیز نے بھارتی وزارت دفاعی نے اسے تکنیکی غلطی قرار دیا ہے۔
بھارتی میزائل سسٹم پر تنقید کرتے ہوئے بھارت کی معروف صحافی نروپما سبرامنیم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "کاش بھارت اس واقعہ کے فوری بعد اپنی غلطی تسلیم کرتا مگر اس نے 48 گھنٹے تک خاموشی اختیار کیے رکھی اور اس وقت اپنی غلطی تسلیم کی جب پاکستان کی جانب سے اس واقعے سے متعلق بیان جاری کیا گیا۔”
Wish India had acknowledged this missile fiasco immediately after it happened, instead of keeping quiet for 48 hours after the incident, and making a statement only after Pakistan announced it.
— Nirupama Subramanian (@tallstories) March 11, 2022
ایک اور انڈین صحافی شیکھر گپتا نے انڈین میزائل سسٹم اور وزارت دفاع پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ایک لمحے کے لیے سوچیں کہ اگر پاکستانی کروز میزائل بھٹک کر بھارت میں داخل ہو جاتا؟ ہو سکتا ہے کہ حکومت تو تحمل کام لیتی مگر ہمارے جنگجو ٹی وی چینلز یقیناً وار ہیڈز کے ساتھ بیلسٹک میزائل بن چکے ہوتے۔”
Think for a moment if a Pakistani cruise missile had strayed into India instead. Govt might’ve kept its counsel but our warrior TV channels would’ve gone ballistic—with warheads, of course….
— Shekhar Gupta (@ShekharGupta) March 11, 2022
ایک اور معروف صحافی پروین سوامی نے لکھا ہے کہ "بہت زیادہ سنجیدگی سے دیکھا ہوگا جب ایک جوہری طاقت والے ملک کا میزائل غلطی سے دوسرے جوہری ہتھیار والے ملک پر غلطی سے فائر ہو جاتا ہے۔ ہمیں بہت زیادہ احتیار اور آہستہ سے اس بات پر غور کرنا ہوگا اور تین باتوں کو یقینی بنانا ہوگا ورنہ تباہی یقینی ہے۔
For anyone underestimating the seriousness of one nuclear-weapons state accidentally firing cruise missile at another nuclear-weapons state: consider, slowly and carefully, the three words Mutually Assured Destruction
— Praveen Swami (@praveenswami) March 11, 2022
ان کا کہنا ہے کہ "سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں جس پر بات نہ ہوسکے۔ سائیڈ A غلطی سے کسی وار ہیڈ والی روایتی ہتھیار یا (نان وارہیڈ والے) جو فائر کردیا ہے۔ لیکن سائیڈ بی کے پاس یہ جاننے کو وقت نہیں ہوگا کہ اسے کیوں ہٹ کیا گیا ہے۔اور اگر آپ سائیڈ بی ہیں تو کیا آپ یہ جاننے کے لیے انتظار کریں گے (جبکہ آپ بھی ایک نیوکلیئر پاور ہوں)؟۔”
پروین سوامی نے لکھا ہے کہ "اس مسئلے کو خوش اسلوبی سے دیکھا اور ہم کسی مسئلے سے دوچار نہیں ہوئے۔ ورنہ خارش کسی کی بھی انگلی میں ہوسکتی ہے۔ یہ بدقسمتی ہو گی اگر تکنیکی خرابی کسی اور وقت ہو گئی۔”
میاں چنوں میں میزائل گر کر تباہ
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے جمعرات کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ "ایک "تیز رفتار فلائنگ آبجیکٹ” مشرقی شہر میاں چنوں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس کی پرواز کے راستے نے مسافروں کی پروازوں کو خطرے میں ڈال دیا تھا۔
انڈین وزارت دفاع کا بیان
انڈین وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ "9 مارچ 2022 کو، معمول کی دیکھ بھال کے دوران، تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک میزائل حادثاتی طور پر فائر ہوا۔ انڈین حکومت نے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کیا ہے اور ایک اعلیٰ سطح کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے۔
تاہم بھارتی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا تھا کہ اس انتہائی افسوس ناک واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔