نیا تجارتی گیم چینجر سہ ملکی ریلوے راہداری منصوبہ اور نئے امکانات
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ سے 22 کروڑ پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا، پاکستان کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل ہو گی۔
پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کی حکومتیں ایک انقلابی میگا ریل لنک گیم چینجر منصوبے پر کام کر رہی ہیں، جو مزار شریف، کابل اور پشاور کے درمیان تعمیر کیا جائے گا۔اسے ٹرانس افغان ریل منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔
اس منصوبہ کی تکمیل سے ازبکستان ،قازقستان،اور روس سمیت وسط ایشیائی ممالک کو کراچی،بن قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں تک رسائی مل جائے گی اور ہم اس ایشیائی اور یوریشین ریلوے نیٹ ورک سے جڑ جائیں گے۔جس سے اس ایشیائی ممالک دنیا بھر سے سمندر کے راستے تجارت کرتے ہوئے مختلف اشیاء درآمد اور برآمدکرسکیں گے۔
افغانستان اور خطےکے لئے گیم چینجر منصوبہ
یہ منصوبہ افغانستان کے لئے بھی بہت اہمیت کا حامل ہے،یہ منصوبہ افغانستان کی تعمیر نو کےلئےلائف لائن سپورٹ فراہم کرے گا اور اس سے وہاں جنم لینے والے انسانی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
معدنی وسائل سے مالا مال ازبکستان
وسط ایشیائی ملک ازبکستان قدرتی گیس، پٹرولیم، کوئلہ، سونا، چاندی،یورینیئم، تانبا، سیسہ ،جست، ٹنگسٹن اور دیگر معدنیات سے مالا مال ہے۔ پاکستان، افغانستان کے راستے ازبکستان سے منسلک ہوجائے گا۔ اس راستے سے ہمسایہ ممالک فائدہ تجارت کو فروغ دے سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان میں پہلی یورپین کار پیوجوٹ 2008 متعارف کرادی
گورنر اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضے کے فروغ کے لیے ٹاسک فورس کا اعلان
اس سہ ملکی منصوبے کا تصور دسمبر 2018 میں سامنے آیا جب پاکستان، ازبکستان، روس، قازقستان اور افغانستان کی ریلوے انتظامیہ کے سربراہان نے تاشقند میں ملاقات کی تاکہ جنوبی اور وسطی ایشیائی ممالک کو ایشیا اور یورپ کی منڈیوں تک رسائی کے لیے ریل روٹ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ریل منصوبہ تین ملکوں کو جوڑے گا۔
ٹرانس افغان ریلوے لائن منصوبہ پشاور شہر کو افغانستان کے شہروں کابل اور مزار شریف سے ازبکستان تک جوڑ دے گا۔
تیز رفتار مسافر اور مال بردار ٹرینیں چلی گئی
اس اہم منصوبے میں مسافر اور کارگو ہائی سپیڈ ٹرینیں شامل ہوں گی۔
پاکستان پشاور سے طورخم تک اس منصوبے کو چلائے گا جس سے آگے افغانستان اور ازبکستان کی حکومتیں اس منصوبے پر عمل درآمد کریں گی۔
تین ممالک سستی مواصلاتی نظام سے منسلک ہو جائیں گے
اس انتہائی اہم سہ فریقی منصوبے سے تینوں ممالک کو اقتصادی طور پر فائدہ پہنچے گا، جو براہ راست اور سستے مواصلاتی نظام سے منسلک ہوجائیں گے۔
بحیرہ عرب تک رسائی
نیا ٹرانس افغان منصوبہ ریلوے لینڈ لاک افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو پاکستان کے بحیرہ عرب یعنی کراچی، گوادر اور پورٹ قاسم کی بندرگاہوں تک رسائی فراہم کرے گا۔
علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کا حامل منصوبہ
یہ سہ فریقی ریل منصوبہ تینوں ملکوں کی قومی معیشتوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں ایک طاقتور پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔
اس منصوبے سے تینوں ملکوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی جبکہ افغانستان میں امن و استحکام کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔
نئی تجارتی راہداری اور نئے امکانات
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ایک نئی تجارتی راہداری کھولے گا اور پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا۔ پاکستان وسطی ایشیائی جمہوریہ کا اقتصادی مرکز بن جائے گا۔
ازبک وزارت سرمایہ کاری اور غیر ملکی تجارت محمد داود کہہ چکے ہیں کہ اس ریل منصوبے سے کارگو کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہوگا، اور اس خطے کے تاریخی کردار کو ایک پل کے طور پر بحال کرے گا جو یورپ اور ایشیا کو مختصر ترین زمینی راستے سے ملاتا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اس منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان اور وسطی ایشیائی خطے کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو تقویت ملے گی، جس سے پاکستان وسطی ایشیائی جمہوریہ کا اقتصادی مرکز بن جائے گا۔
پاکستان کے وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہناہے کہ سہ فریقی ریل منصوبہ "وسطی ایشیائی جمہوریہ کے لیے ایک مکمل راہداری” کھولتا ہے۔
ریل منصوبہ تین ملکوں کو جوڑے گا۔
اس ریل منصوبے کے ذریعے سامان کی نقل و حمل کے وقت اور لاگت میں نمایاں کمی آئے گی جس سے ازبکستان اور افغانستان کو بین الاقوامی بندرگاہوں تک براہ راست رسائی ملے گی، تینوں ممالک کے ساتھ ساتھ جنوبی اور وسطی ایشیا کے ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔
اس اہم ٹرانس افغان ریلوے پروجیکٹ کی تکمیل سے ازبکستان کے شہر ترمز سے کراچی تک سامان کی نقل و حمل میں تقریباً آٹھ سے دس دن اور روسی سرحد (اوزنکی اسٹیشن) سے کراچی تک تقریباً 16سے 18 دن لگیں گے، جس سے وقت اور اخراجات میں کمی آئے گی۔
منصوبہ کے تحفظ کی افغان حکومت کی یقین دہانی
افغان حکومت بھی اس منصوبے کے لئے پرجوش ہے اور افغانستان نے ازبکستان، پاکستان، قازقستان اور روس سمیت وسط ایشیائی ممالک کو پاکستان سے ملانے والی مجوزہ ریل سروس کی حفاظت اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس ریل منصوبے کا روٹ اور طوالت کیا ہوگی۔
پاکستان ریلویز کے چیئرمین ڈاکٹر حبیب الرحمٰن گیلانی کے مطابق ’افغانستان اور پاکستان میں حکام کے تیار کردہ ٹرانس افغان ریلویز منصوبے کے تحت مزار شریف (افغانستان) کو پشاور (پاکستان) سے ملانے کے 2 راستوں پر غور کیا جارہا ہے، جس میں سے ایک 700 کلومیٹر جبکہ دوسرا 900 کلومیٹر طویل ہے۔
ان راستوں سے متعلق مالی انتظامات، فزیبلیٹی وغیرہ سے متعلق تجاویز پر کام کیا جارہا ہے۔
معاشی ترقی کے لئےآسان مواصلات، تیز ٹرانسپورٹیشن اور تجارتی رکاوٹوں کی کمی نہایت اہم ہے، ان اقدامات سے پورے خطے کی جامع ترقی ہوگی اور معاشی نمو کے لیے خطے کا منسلک ہونا ناگزیر ہے۔
یہ کثیر الجہت منصوبہ 30-2017 وسطی ایشیا کے علاقائی اقتصادی تعاون خطے کی ریلوے حکمت عملی کی بھرپور حمایت کرتا ہے، اس کا مقصد ریل اور ملٹی ماڈل انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا، ریلوے کی سرگرمیوں کو کمرشلائز اورریفارم کر کے علاقائی اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالناہے۔
ازبکستان ریل پہلے ہی وسط ایشیائی ممالک سے منسلک ہے۔
ازبکستان پہلے ہی افغانستان اور قازقستان سمیت وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ریل نیٹ ورک کے ذریعے جڑا ہوا ہے۔
بین الاقوامی منصوبے کے لئے بین الاقوامی فنڈنگ درکار
پاکستان اس سے قبل افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ ایک مراسلے پر دستخط کیے تھے اور اسے بین الاقوامی فنڈنگ اداروں کو بھیجا تھا جس میں ٹرانس افغان ریل پروجیکٹ کے لیے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر کا قرض طلب کیا گیا تھا۔
تاشقند میں ہونے والے اجلاس میں عالمی بینک، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB)، یورپی بینک برائے تعمیر نو و ترقی (EBRD)، اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، یورپین بینکوں سمیت اہم بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔
مندوبین نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا اور علاقائی تعاون کو فروغ دینے کے تناظر میں اس کی اسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ریلوے منصوبے کے لیے مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا۔
اس سے قبل پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے سربراہان نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو اس منصوبے کی حمایت کی تجویز کے ساتھ مشترکہ اپیل بھیجی تھی۔
کثیرالجہت ریل منصوبے پر اب تک کی پیش رفت
اس منصوبے کا تصور دسمبر 2018 میں اس وقت پیش کیا گیا تھا جب پاکستان، ازبکستان، روس، قازقستان اور افغانستان کی ریلوے انتظامیہ کے سربراہان نے تاشقند میں ملاقات کی تھی تاکہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے ممالک کو ایشیا اور یورپ کی منڈیوں تک رسائی کے لیے ریل روٹ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
کثیرالجہت ریل منصوبے پر اب تک کی پیش رفت
ٹرانس افغان ریلوے اسکیم ان ریل راہداریوں میں سے ایک ہے جس کی وضاحت اور منصوبہ بندی سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن (CAREC) ریلوے حکمت عملی کے تحت کی گئی۔
10 ستمبر 2020 کو ازبکستان کے نائب وزیر اعظم سردار عمر زاکوف کے دورہ پاکستان کے دوران اس منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے سربراہان مملکت نے 27 دسمبر 2020 کو اس منصوبے کی مالی اعانت کے لیے عالمی بینک کو لکھے گئے مشترکہ خط پر دستخط کیے۔
ازبکستان نے 1 سے 3 فروری 2021 تک تاشقند میں پہلی سہ فریقی مشترکہ ورکنگ گروپ میٹنگ کی میزبانی کی جہاں تینوں ممالک نے ایک روڈ میپ تیار اور اس پر دستخط کئے۔
پاکستان ریلویز پہلے ہی پشاور اور جلال آباد کے درمیان ریل لنک پر فزیبلٹی اسٹڈی کر رہا ہے جو جلد مکمل ہو جائے گی۔ تینوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ پاکستان فزیبلٹی اسٹڈی کے نتائج افغانستان اور ازبکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔
افغانستان میں نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان اور ازبکستان نے نئی قیادت کے ساتھ اس سکیم پر تبادلہ خیال کیا۔ تینوں ملکوں نے منصوبے کی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
7 دسمبر 2021 کو تاشقند میں ہونے والی میٹنگ میں، ازبکستان اور پاکستان نے افغانستان کے اندر کے راستوں کا بصری مہمات کا بغور مطالعہ کرنے اور ان کے انعقاد پر اتفاق کیا۔
ازبک فریق نے ٹرانس افغان ریلوے لائن کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے ایک تفصیلی ایکشن پلان کا مسودہ شیئر کیا۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے اعظم خان سواتی نے 19 دسمبر 2021 کو اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے اجلاس کے موقع پر ازبک وزیر ٹرانسپورٹ مخکاموف الخوم رستمووچ سے ملاقات کی۔
دونوں اطراف نے مزار شریف، کابل، جلال آباد، طورخم اور پشاور کے درمیان ٹرانس افغان ریلوے لائن کی تعمیر کے لیے سہ فریقی مفاہمت پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستان کے ایک وفد نے تاشقند کا دورہ کیا اور 15 فروری 2022 کو وزارت ٹرانسپورٹ کے نمائندوں سے ملاقات کی تاکہ اس منصوبے پر عمل درآمد کے اقدامات پر مزید غور کیا جا سکے۔
بحث کے دوران، مقامی حکام نے 15 مارچ 2022 تک ابتدائی پیش رفت کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا۔
ریل منصوبے کے حوالے سے مشترکہ روڈ میپ پر 2 فروری 2021 کو تاشقند میں منعقدہ ‘مزار شریف – کابل – پشاور’ منصوبے کی تعمیر سے متعلق اعلیٰ سطحی سہ فریقی ورکنگ گروپ کے پہلے اجلاس میں دستخط کیے گئے۔ وزیر اعظم برائے تجارت و سرمایہ کاری رزاق داؤد، ازبکستان کے نائب وزیر اعظم اور سرمایہ کاری اور غیر ملکی تجارت کے وزیر سردار عمر زاکوف اور افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف اتمر کی اس موقع پر موجود تھے۔
وزیراعظم عمران خان کیا کہتے ہیں ؟
وزیراعظم عمران خان نے ازبکستان سے پشاور تک ریلوے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مربوط ہوں گے۔ سرمایہ کاری کے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں،22 کروڑکے ملک میں بہت سے ایسے مواقع ہیں جہاں ازبکستان سرمایہ کاری کرسکتا ہے۔
دورہ ازبکستان کے موقع پر تاشقند میں پاکستان، ازبکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاتھا کہ ‘پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور روحانی تعلقات ہیں، ان تعلقات کے فروغ کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنی جلدی ہم ایک دوسرے جڑتے ہیں’۔
ٹرانس افغان ریلوے ازبکستان اور پاکستان دونوں کے لیے بہت اہم منصوبہ ہے، ازبکستان کو یہ منصوبہ 22 کروڑ پاکستانیوں سے منسلک کرتاہے اور پھر ہماری بندرگاہوں سے یہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کو منسلک کرتا ہے جس سے اسے کئی بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی ملتی ہے۔