کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو جائز قرار دے دیا

عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری مذہبی عمل نہیں ہے، پابندی کو برقرار رکھا جائے گا۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام میں حجاب پہننا ضروری مذہبی عمل نہیں ہے۔ عدالت نے مسلم لڑکیوں کی طرف سے کلاس روم میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ حجاب پہننا اسلام میں ضروری مذہبی عمل نہیں ہے، اس لیے اسکولز میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

امریکی سفارتخانے نے بائیولیبس کی معلومات ڈیلیٹ کردیں، چینی وزارت خارجہ

روس میں  فیس بک واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر پابندی، میٹا کو 2بلین ڈالر کا نقصان

عدالتی حکم پر بھارتی ریاست کرناٹک میں احتیاطی تدابیر کے طور پر صوبے بھر میں سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ جنوبی کنڑ، کالابوراگی اور شیواموگا کے اضلاع میں پیر کو اسکولوں اور کالجوں میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

بیشتر اضلاع نے تعلیمی اداروں کے اطراف کے علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کر دیے ہیں۔

بنگلورو کے پولس کمشنر کمل پنت نے پیر سے سات دنوں کے لیے پورے شہر میں مظاہروں، تقریبات اور اجتماعات پر پابندی لگا دی ہے اور عدالت کا حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

اُڈپی پری یونیورسٹی اینڈ گرلز کالج کی چھ طالبات کی جانب سے حجاب پر پابندی کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج سے صوبے میں بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی تھی۔ یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی بحث کا موضوع بن گیا تھا۔

چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس ڈکشٹ اور جسٹس جیونیسہ محی الدین کھاجی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کی۔

درخواست گزاروں کی جانب سے پیش ہونے والے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ کلاس رومز میں حجاب پر پابندی بنیادی اور مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکول ڈیولپمنٹ کمیٹی (SDC) یا کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی (CDMC) کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ ہے۔

تاہم، ایڈووکیٹ جنرل اور حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے دیگر وکلاء نے دلیل دی کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت حجاب پہننے کا احترام کرتی ہے اور اسے SDMC اور SDC کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

حکومتی وکلاء کی جانب سے عدالت کے نوٹس میں یہ بھی لایا گیا کہ کئی اسلامی اور یورپی ممالک نے حجاب پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

توقع کی جارہی ہے کہ اس فیصلے سے ملک کے طول و عرض میں ایک مثال قائم ہو جائے گی جس کے سنگین نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں ۔

اس فیصلے سے قبل ہائی کورٹ کے خصوصی بنچ نے اپنے ایک عبوری حکم کے ذریعے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب اور زعفرانی شالوں پر پابندی عائد کی تھی۔

متعلقہ تحاریر