بھارتی ہائیکورٹ نے ریپ کی نئی تشریح بیان کردی

ریپ کے الزام میں سزا یافتہ مجرم نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ میگھالیا ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا جسے چیف جسٹس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے برقرار رکھا۔

بھارتی ریاست میگھالیا کی ہائیکورٹ نے فیصلہ سنایا ہے کہ بغیر اجازت خاتون کے فرج پر زیر جامے کے اوپر عضو تناسل کو سہلانا یا داخل کرنا بھی زنا بالجبر تصور ہوگا۔

ہائیکورٹ ڈویژن بینچ میں چیف جسٹس سنجیب بینرجی اور جسٹس ڈیئنگڈوہ شامل تھے اور انہوں نے ریپ کے مجرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی 2018 کی سزا برقرار رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور میں خاتون سے مبینہ اجتماعی زیادتی، وزیراعلیٰ نے نوٹس لے لیا

سبیکا امام کو قتل اور زیادتی کی دھمکیاں، ایف آئی اے میں شکایت درج

سزا یافتہ مجرم کی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجرم کو ریپ کے جرم میں قصوروار پایا گیا اور 10 سال قید سمیت 25 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا لیکن سیکشن 375 کے تحت اس نے دخول نہیں کیا تھا۔

مجرم کی طرف سے اپیل میں کہا گیا کہ یہ ریپ نہیں تھا کیونکہ متاثرہ خاتون نے بھی عدالت میں بیان دیا کہ ‘ملزم نے اپنا عضو میرے فرج میں داخل نہیں کیا تھا لیکن زیر جامے کے اوپر سے سہلایا تھا’۔

اپیل کنندہ کا کہنا تھا کہ اگر متاثرہ خاتون کا زیر جامہ نہیں اتارا گیا اور خاتون کے فرج پر زیر جامے کے اوپر سے عضو تناسل کو سہلایا گیا ہے تو یہ ریپ نہیں ہے۔

مجرم نے کہا کہ اس عمل کو ریپ کیوں قرار دیا گیا جبکہ متاثرہ خاتون نے ٹرائل کورٹ میں بیان دیا کہ انہیں کسی قسم کا درد محسوس نہیں ہوا تھا۔

ہائیکورٹ ڈیویژن بینچ نے حکم دیا کہ متاثرہ خاتون کے بیانات اور ثبوتوں کے باوجود یہ نہیں اخذ کیا جاسکتا کہ اس مباشرت کے دوران مجرم کی جانب سے دخول نہیں ہوا تھا۔

متعلقہ تحاریر