حزب اختلاف کے موقف کے ترجمان شہباز شریف یا بلاول بھٹو زرداری؟

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا ہے کہ ہم او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے اجلاس سے قبل دھرنے کی دھمکی دے دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ہم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے معزز مہمانوں کا خوش آمدید کہتے ہیں جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو اپوزیشن دھرنا دے گی اور دیکھے گی کہ او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” او آئی سی کی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس امت مسلمہ کے لیے ایک اہم موقع ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

او آئی سی کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنے کا بیان سمجھ سے بالاتر ہے، پی ٹی آئی

وزیراعظم عمران خان وزیرداخلہ شیخ رشید سے ناراض ہوگئے

انہوں نے 48ویں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کانفرنس ے متعلق اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "ساری حزب اختلاف بالعموم اور مسلم لیگ (ن) بالخصوص عالم اسلام کے تمام بھائیوں اور بہنوں کو خوش آمدید کہتی ہے۔ وہ ہمارے معزز مہمان ہیں۔”

واضح رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسپیکر اسد قیصر نے 21 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلایا تو اپوزیشن قومی اسمبلی میں دھرنا دے گی اور ہم دیکھیں گے کہ او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک انتہائی اہم کانفرنس ہونے جارہی ہے ، ساری دنیا کی نظریں اسلام آباد پر لگی ہوئی ہیں جہاں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔ ایسے میں بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ کا بیان ملک میں انتشار کی سیاست کو فروغ دے گا۔ شہباز شریف کہہ رہے کہ وہ اور ان کی جماعت او آئی سی کانفرنس کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ یہ کیسی دوغلی پالیسی ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ دھرنا دیں گے جبکہ شہباز شریف کہتے ہیں او آئی سی کے شرکاء کو خوش آمدید کہیں گے ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بہتر تو یہ تھا کہ بلاول بھٹو زرداری بیان دینے سے پہلے اپوزیشن سے مشاورت کرلیتے اور شہباز شریف بیان دینے سے پہلے بلاول بھٹو کے ساتھ مشورہ کرلیتے۔ اگر موقف میں اختلاف رہا تو تحریک عدم اعتماد والے دن عین ممکن ہے کہ اکثریت کا دعویٰ کرنے والے حزب اختلاف کو شکست کس منہ دیکھنا پڑ جائے۔

واضح رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کانفرنس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں ہونے جارہی ہے جس میں 57 ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات شرکت کریں گی۔

کانفرنس میں افغانستان، جموں و کشمیر، فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش کثیر الجہتی مسائل پر شرکاء اپنا اپنا موقف پیش کریں گے۔ اور ان مسائل کے حل کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے قومی  اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق اہم اجلاس اپنی رہائش گاہ پر بلا لیا ہے۔ اجلاس میں قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو بلانے کے حوالے سے قوائد و ضوابط کا جائزہ لیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر