دنیا کا سب سے بڑا میزائل ٹیسٹ فائر، شمالی کوریا کا دعویٰ

دارالحکومت پیونگ یانگ کے رن وے پر ٹرک کے ذریعے میزائل کو لانچ کیا گیا، صدر کم جونگ نے عسکری حکام کے ہمراہ معائنہ کیا۔

شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کے سب سے بڑے میزائل ٹیسٹ کا تجربہ کیا ہے، سرکاری میڈیا کی طرف سے یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب جنوبی کوریا اور جاپان نے بتایا کہ شمالی کوریا نے پیونگ یانگ کے قریب ایئرپورٹ سے ایک میزائل فائر کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میزائل تجربے سے شمالی کوریا امریکا پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے کہ وہ اسے جوہری طاقت کے طور پر قبول کرلے اور اس پر سے پابندیاں ختم کرے۔

ہواسونگ-17 نامی میزائل اونچے زاویئے سے فائر کیا گیا تاکہ ہمسایہ ممالک کے سمندر میں نہ گرے۔

یہ میزائل 6 ہزار 248 کلومیٹر کی بلندی پر گیا اور اس نے ایک ہزار 90 کلومیٹرز کا فاصلہ طے کیا۔

ہواسونگ کی پرواز 67 منٹ تک جاری رہی اور وہ اپنا فاصلہ مکمل کرکے شمالی کوریا اور جاپان کے درمیان پانیوں میں جا گرا۔

پیونگ یانگ کے سرکاری میڈیا کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق اس تجربے نے مطلوبہ تکنیکی مقاصد حاصل کرلیے اور ثابت کیا کہ اسے جنگ کے حالات میں تیزی کے ساتھ فعال کیا جاسکے گا۔

جنوبی کوریا اور جاپان کی افواج نے میزائل کے متعلق اسی طرح کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ میزائل 15 ہزار کلومیٹر تک کا ہدف حاصل کرسکتا ہے اگر اسے عام میزائلوں کی اونچائی سے فائر کیا جائے اور اس میں ایک ٹن سے کم وزن کا وارہیڈ نصب ہو۔

اس کا مطلب یہ ہوگا کہ پورا امریکا شمالی کوریا کے میزائل کی رینج میں ہوگا۔

ہوانگ سونگ-17 کی لمبائی 25 میٹر ہے جو کہ شمالی کوریا کا سب سے طویل ترین مار کرنے والا ہتھیار ہے اور چند اندازوں کے مطابق یہ دنیا کا بھی سب سے بڑا میزائل ہے۔

شمالی کوریا نے اس میزائل کی اکتوبر 2020 میں ہونے والی پریڈ میں نمائش کی تھی اور جمعرات کو میزائل کی مکمل رینج کا پہلا ٹیسٹ کیا گیا۔

سرکاری ایجنسی نے ایئرپورٹ رن وے پر کھڑے ٹرک سے میزائل کے لانچ ہونے کے بعد کی تصاویر جاری کیں جس میں نارنجی رنگ کا دھواں نظر آرہا ہے۔

صدر کم جونگ ان نے اس موقع پر کہا کہ اس نئے ہتھیار کے ذریعے دنیا کو شمالی کوریا کی مضبوط جوہری طاقت کا اندازہ ہوجائے گا۔

گزشتہ روز کیا گیا میزائل ٹیسٹ شمالی کوریا کا اس سال کیا جانے والا بارہواں ٹیسٹ تھا۔

متعلقہ تحاریر